1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرق وسطی کی تازہ صورتحال

M.Siddiqi/ Ad8 فروری 2007

حریف فلسطینی گروپوں حماس اور الفتح کے درمیان قومی اتحاد حکومت میں وزارتوں کی تقسیم پر اتفاقِ رائے ہو گیا ہے۔ یہ پیش رفت سعودی عرب کے شہر مکّہ میں فریقین کے درمیان جاری امن مزاکرات کے آج دوسرے دن دیکھنے میں آئی

https://p.dw.com/p/DYHm

۔ سمجھوتے کے مطابق حکومتی جماعت حماس کو سات اور صدر محمود عباس کی الفتح تحریک کو چھ وزارتیں ملیں گی۔ وزارتِ داخلہ کی سربراہی حماس کے نامزد کردہ ایک غیر جانبدار شخص کے حوالے کی جائے گی۔ وزارتِ داخلہ ہی فلسطینی علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کو کنٹرول کرتی ہے ۔ جبکہ ایک غیر جانبدار وزیرِ خارجہ کو نامزد کرنے کا اختیار الفتح کو دیا گیا ہے۔

اُدھر لبنانی وزیرِ اعظم Fouad Siniora نے سرحدی دراندازی کرنے پر اسرائیل کی شدید مزمت کی ہے۔ اسرائیل کے ایک bulldozer نے حزب اللہ کی بچھائی ہوئی بارودی سرنگیں تلاش کرنے کے لئے اقوامِ متحدہ کی طے کردہ سرحدی لائن پار کی جس کے بعد دونوں جانب سے ایک دوسرے پر فائرنگ شروع ہو گئی۔ تاہم اِس جھڑپ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ دریں اثنا، اسرائیل میں مسجدِ القصیٰ سے ملحقہ پہاڑی تک پیدل چلنے کا راستہ تعمیر کرنے کے مسئلے پر اب اسرائیل حکومت کے اندر بھی اختلافات پیدا ہو گئے ہیں۔ عرب ممالک پہلے ہی اِس پر شدید غم و غصے کا اظہار کر چکے ہیں۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم Ehud Olmert کے دفتری زرائع کے مطابق وزیرِ دفاع Amir Peretz نے سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر اِس منصوبے کو روک دینے پر زور دیا ہے۔ جبکہ وزیرِ اعظم کے دفتر کی جانب سے اِس مطالبے کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ عرب ملکوں کا کہنا ہے کہ اِس راستے کی تعمیر سے مسجدِ القصیٰ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ لیکن اسرائیل حکام کی رائے میں ایسا نہیں ہو گا۔ اُدھر ایران میں اعلیٰ ترین مذہبی لیڈر آیت اللہ علی Khamenai نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے حملے کی صورت میں اُس کا عسکری انداز میں ہی جواب دیا جائے گا۔ اُنھوں نے یہ بات تہران میں ملکی فضائیہ کے اہلکاروں کے ایک مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔