1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصالحت کا دائرہ مسلمانوں تک بڑھانا چاہیے، یہودی رہنما

1 مارچ 2011

یہودیوں کے ایک اعلیٰ مذہبی رہنما نے کہا ہے کہ کیتھولک مسیحیوں اور یہودیوں کے مابین چالیس برس سے زائد عرصے سے چلی آ رہی تاریخی مصالحت کا دائرہ مسلمانوں تک بھی بڑھایا جانا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/10R46
تصویر: picture-alliance / dpa / Godong / DW-Fotomontage

فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ایک بین المذاہب کانفرنس کے موقع پر یہودیوں کی بین الاقوامی کمیٹی برائے بین المذاہب مشاورت کے چیئرمین ربیّ رچرڈ مارکر نے کہا کہ اکیسویں صدی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مصالحت کا دائرہ کار مسلمانوں تک بڑھانا ہو گا۔

کیتھولک مسیحیوں اور یہودیوں کے درمیان باقاعدہ مذاکرات کا سلسلہ اس وقت سے جاری ہے جب 1962ء سے 1965ء کے عرصے میں ویٹی کن کونسل دوم کے موقع پر کیتھولک کلیسا نے یہودی مخالف رویہ ترک کیا تھا۔ ربّی مارکر نے اس حوالے سے کہا کہ اسلام کے ساتھ بہتر تعلقات کے لیے اس طریقے کو ماڈل کے طور پر اختیار کیا جانا چاہیے۔ وہ پیرس میں اتوار کو شروع ہونے والی چار روزہ بین المذاہب کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس نشست میں کیتھولک کلیسا اور یہودیت کے مابین بہتر تعلقات کے لیے جاری کوششوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

ربّی مارکر نے کہا: ’دنیا کے دو عظیم مذاہب کی تاریخ میں چالیس برس کا عرصہ کچھ زیادہ نہیں ہے لیکن اس عرصے میں دونوں کے تعلق میں پختگی آئی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ اب دنیا کی توجہ خصوصی طور پر یہودیوں اور مسیحیوں کے مابین تعلقات پر نہیں بلکہ ایسا کرنے کی متعدد وجوہات ہیں کہ تیسرے ابراہیمی مذہب کو بھی اس عمل میں شریک کیا جائے۔

Christmette Vatikan Petersdom Rom Papst
کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ بینیڈکٹتصویر: AP

واضح رہے کہ یہودی اور مسیحی رہنما مسلمانوں کے ساتھ متعدد بین المذاہب نشستوں میں شریک ہو چکے ہیں تاہم ایسی ملاقاتوں سے وہ نتائج کبھی برآمد نہیں ہوئے جو 1971ء سے شروع ہونے والے کیتھولک یہودی مذاکرات سے حاصل کیے جا رہے ہیں۔

ان چالیس سالوں میں کیتھولک کلیسا نے یہودیوں کے خلاف اپنے گناہوں کی معافی مانگی جبکہ یہودیت کو اپنے روحانی ’بڑے بھائی’ کے طور پر تسلیم کیا۔ یہودی رہنما اس پیش رفت کو سراہتے ہیں۔

پیرس کے اس اجلاس میں شریک کیتھولک رہنما کارڈینل کرٹ کوخ نے بتایا کہ پاپائے روم بینیڈکٹ شانزدہم تین مرتبہ یہودی عبادت گاہوں کا دورہ کر چکے ہیں جو کسی بھی پوپ کی نسبت سب سے زیادہ ہے۔

فرانسیسی کارڈینل Andre Vingt-Trois نے کہا کہ گزشتہ چالیس برس سے جاری مذاکرات کے نتیجے میں کیتھولک مسیحی اور یہودی ایک دوسرے کے دوست کے طور پر جانے جا چکے ہیں۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے

ادارت: شامل شمس