1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصری ہوائی جہاز کی ہائی جیکنگ ختم، ہائی جیکر گرفتار

عابد حسین29 مارچ 2016

مصری ایئر لائنز کا ایک ہوائی جہازمنگل کی صبح اغوا ہونے کے بعد قبرص میں اتر گیا تھا۔ اب اُس کے تمام مسافر رہا ہو چکے ہیں اور ہائی جیکر نے خود کو پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔ اس جہاز پر کل اکاسی افراد سوار تھے۔

https://p.dw.com/p/1IL9t
مشتبہ ہائی جیکر ہوائی جہاز سے باہر آتے ہوئےتصویر: Reuters/Y. Kourtoglou

قبرص کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ مصری مسافر بردار طیارے کو ہائی جیک کرنے والا گرفتار کر لیا گیا ہے۔ قبرصی حکام کے مطابق ہائی جیکر نے خود کو سکیورٹی حکام کے حوالے کیا ہے۔ حکام نے بتایا کہ وہ جہاز سے باہر نکلا تو اُس نے اپنے ہاتھ سر سے بلند کر رکھے تھے۔ سکیورٹی اہلکاروں نے ہائی جیکر کو زمین پر گرا کر اُس کی مکمل تلاشی کے بعد اُسے ہتھکڑیاں پہنائیں۔ قبل ازیں لارنکا ایئرپورٹ پر سکیورٹی حکام نے ہائی جیکر کا نام سیف الدین مصطفیٰ بتایا تھا۔

Entführtes Flugzeug von der Fluggesellschaft EgyptAir landet auf Zypern
قبرصی سکیورٹی اہلکار ہوائی جہاز کے لیے لگائی گئی سیڑھیوں پر کھڑا ہےتصویر: Reuters/Y. Kourtoglou

مصری ہوائی کمپنی کا مسافر بردار ہوائی جہاز ہائی جیکنگ کے بعد قبرص کے لارنکا انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر اتر گیا تھا۔ ہوائی جہاز نے مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے آٹھ بجے ہوائی اڈے کے کنٹرول ٹاور سے رابطہ کر کے لینڈنگ کی اجازت طلب کی تھی۔ قبرصی حکام کی اجازت کے بیس منٹ بعد ہوائی جہاز بخیریت ایئر پورٹ پر اتر گیا۔ اِس ہوائی جہاز پر 81 مسافر سوار تھے۔ قبرصی نشریاتی ادارے آر آئی کے نے مصری ہوائی جہاز کی لینڈنگ اور پھر مسافروں کی رہائی کی اپنے نشریوں میں تصدیق کی ہے۔

اغوا کار نے بتدریج مسافروں کو رہائی دی لیکن انجام کار تمام مسافر رہا ہو گئے تھے۔ ان میں کل اکیس غیرملکی بھی شامل تھے۔ یہ ہوائی جہاز مصری شہر اسکندریہ سے دارالحکومت قاہرہ جا رہا تھا۔ ایجپٹ ایئر کی پرواز 181 کو ایک شخص نے اغوا کیا تھا۔ یہ بھی بتایا گیا تھا کہ اغوا کار مصری ہے۔ ہوائی کمپنی کے مطابق اغواکار نے ابتدائی مذاکرات کے بعد غیرملکیوں کے علاوہ تمام دوسرے مسافروں کو ہوائی جہاز سے باہر جانے کی اجازت دے دی تھی۔ ہائی جیکر کے نام پر بھی متضاد بیانات سامنے آئے تھے۔

Zypern Menschen rennen aus dem entführten Flugzeug von der Fluggesellschaft EgyptAir
ہوائی جہاز سے باہر آنے والے مسافر محفوظ ایریا کی جانب بھاگتے ہوئےتصویر: Reuters/Y. Kourtoglou

سرکاری ریڈیو کے مطابق جہاز کی لینڈنگ کے بعد لارنکا ایئرپورٹ کو تمام دوسری پروازوں کے لیے بند کر دیا گیا اور آنے والی تمام پروازیں مغربی ساحل کے شہر پافوس کی جانب موڑ دی گئی تھیں۔ لارنیکا ہوائی اڈے ایک طرح کی ایمرجنسی صورت حال پیدا ہو گئی تھی۔ لارنکا کا شہر قبرص کے جنوبی ساحلی علاقے میں واقع ہے۔ قبرص حکومت نے بھی اغوا شدہ ہوائی جہاز کے لارنکا ایئر پورٹ پر اترنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ امکان ہے کہ جہاز پر بم نصب ہے۔ ایک اور قبرصی اہلکار کا کہنا ہے کہ بظاہر اغوا کار ایک بتایا گیا ہے لیکن یہ کارروائی ایک سے زیادہ افراد کی ہو سکتی ہے۔ انجام کار ہائی جیکر صرف ایک شخص نکلا۔

ہائی جیکر کی جانب سے شروع میں کوئی مطالبہ سامنے نہیں آیا تھا۔ وقفے وقفے سے بتایا گیا کہ وہ قبرص میں سیاسی پناہ کا متلاشی ہے اور پھر یہ بھی بتایا گیا کہ وہ مصر میں مقید خواتین کی رہائی چاہتا ہے۔ بعد میں اُس نے کسی مطالبے کے پورے ہونے سے قبل خود کو سکیورٹی حکام کے حوالے کر دیا۔

مصر کے سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق اغوا کیا گیا ہوائی جہاز ایئربس کمپنی کا ساختہ ہے۔ اِس ہوائی جہاز کے اغوا نے ایک مرتبہ پھر مصر میں ایئر سکیورٹی پر انگلیاں اٹھا دی ہیں۔ پانچ ماہ قبل ایک روسی ہوائی کمپنی کا مسافر بردار طیارہ ساحلی و سیاحتی مقام شرم الشیخ سے سینٹ پیٹرزبرگ روانہ ہونے کے کچھ ہی دیر بعد فضا میں پھٹ کر تباہ ہو گیا تھا۔ اِس روسی ہوائی جہاز پر سوار تمام دو سو چوبیس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ شرم الشیخ سے اڑنے والے ہوائی جہاز کو تباہ کرنے کی ذمہ داری ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی ذیلی شاخ نے قبول کی تھی جو مصری علاقے سینائی میں سرگرم ہے۔