1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر میں ایچ آئی وی کے پھیلاؤ پر اقوام متحدہ کو تشویش

عاطف توقیر
4 دسمبر 2017

اقوام متحدہ نے مصر میں ایڈز کا باعث بننے والے ایچ آئی وی وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مصر میں اس وائرس کا شکار بننے والے مریضوں میں چالیس فیصد تک کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2ohre
Nepal Welt-AIDS-Tag
تصویر: picture-alliance/dpa

اقوام متحدہ کے مطابق اس بیماری سے جنگ اور تحفظ کی راہ میں بڑی رکاوٹ مصری معاشرے میں اس بابت کم آگہی کے علاوہ مریضوں کو درپیش سماجی مسائل بھی ہیں، جن کی وجہ سے وہ اپنی بیماری چھپاتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق مصر میں اس وبا سے جنگ کے لیے سرمایے کی قلت کا سامنا ہے۔

پاکستان میں ایڈز کے مریضوں کی بڑی تعداد غیر رجسٹرڈ

ایڈز اپنے خاتمے سے کوسوں دور

بھارت میں مفت کنڈومز فراہم کرنے والا اسٹور فعال

اقوام متحدہ کے حکام کے مطابق مصر میں اس وائرس کے نئے کیسز میں زیادہ تر تعداد نوجوان یا کم عمر افراد کی ہے۔

95 ملین آبادی کے ملک مصر میں ایچ آئی وی کے مریضوں کی تعداد مشرقِ وسطیٰ میں ایران، سوڈان اور صومالیہ کے بعد سب سے زیادہ ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق مریضوں کو اس وائرس کی تشخیص پر جیل بھیجنے سمیت سماجی سطح پر شدید مشکلات جیسے واقعات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ مصر میں اس بیماری کو ہم جنس پرستی سے جوڑا جاتا ہے۔ مصر میں ہم جنس پرستی کی قانونی ممانعت تو نہیں یعنی اس بابت کوئی باقاعدہ قانون موجود نہیں ہے۔ تاہم اسے قدامت پسند مصری معاشرے میں مذہب اور فطرت کے خلاف قرار دیا جاتا ہے۔

پاکستان میں ایڈز کا وائرس بہت تیزی سے پھیلتا ہوا

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ایڈز سے وابستہ احمد خمیس نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات چیت میں کہا، ’’مصر میں اس وائرس کے شکار افراد میں 25 تا 30 فیصد سالانہ کے اعتبار سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور وائرس کے پھیلاؤ کی یہ شرح خوف ناک حد تک زیادہ ہے۔ اس بیماری کو شکست دینے کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ڈونرز کی جانب سے سرمایے کی فراہمی میں تعطل بھی ہے۔‘‘

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ایڈز کے مطابق مصر میں ایچ آئی وی کے شکار افراد کی رجسٹرڈ تعداد گیارہ ہزار ہے، جب کہ مصری وزارت صحت کے مطابق یہ تعداد سات ہزار کے لگ بھگ ہے۔ تاہم وائرس کے پھیلاؤ کی شرح اور نئے کیسز کی تعداد کے حوالے سے اقوام متحدہ اور مصری وزارت صحت متفق ہیں۔