1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر میں سکیورٹی فورسز بھی شدت پسندی میں اضافے کی وجہ، الحسین

مقبول ملک (Reuters)
2 مئی 2017

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر زید رعد الحسین کے مطابق مصری سکیورٹی فورسز کی دست درازیوں سے وہاں اسی بنیاد پرستی اور شدت پسندی میں مزید اضافہ ہو رہا ہے، جن کو روکنے کی یہ فورسز کوششیں کر رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/2cDaD
Ägypten Anschlag in Gizeh
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Sayed

سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا سے موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق عالمی ادارے کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر الحسین نے کہا کہ مصر میں بنیاد پرستی اور شدت پسندی کی روک تھام کے لیے اپنی کارروائیوں میں ملکی سکیورٹی دستے جس طرح بلا روک ٹوک اقدامات کر رہے ہیں، وہ شمالی افریقہ کی اس عرب ریاست میں انتہا پسندی میں کمی کے بجائے مزید اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔

Schweiz UN Menschenrechte Zeid Ra'ad al Hussein
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر زید رعد الحسینتصویر: picture alliance/AP Photo/S. Di Nolfi

مصر میں گزشتہ ماہ شدت پسند گروہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کی طرف سے مسیحی مذہبی اقلیت کے دو گرجا گھروں پر بڑے خود کش بم حملے کیے گئے تھے۔ یہ کارروائی پچھلے چند برسوں کے دوران مصر میں کی جانے والی خونریز ترین دہشت گردانہ کارروائیوں میں سے ایک تھی اور ان بم حملوں میں 45 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ان دوہرے خود کش بم حملوں کے محض چند ہی گھنٹے بعد مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے پورے ملک میں تین ماہ کے لیے ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کر دیا تھا۔

اس پس منظر میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر زید رعد الحسین نے پیر یکم مئی کی شام جنیوا میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ قاہرہ حکومت نے مذہب کے نام پر عسکریت پسندانہ کارروائیاں کرنے والے شدت پسندوں کے خلاف جنگ کے لیے جو طرز عمل اپنا رکھا ہے، وہ اس مسئلے میں کمی کے بجائے مزید شدت کا باعث بن رہا ہے۔

زید رعد الحسین نے کہا، ’’پورے ملک میں ایمرجنسی کا نفاذ، وسیع پیمانے پر گرفتاریاں، تشدد کی رپورٹیں اور لوگوں کا اندھا دھند حراست میں لیا جانا، ہمیں یقین ہے کہ یہ سب کچھ جیلوں میں رکھے جانے والے افراد میں شدت پسندانہ رجحانات کے مزید پھیلاؤ کی وجہ بن رہا ہے۔‘‘

Ägypten Schäden nach der Explosion in der Coptic Kirche in Kairo
مصر میں گزشتہ ماہ داعش کے شدت پسندوں کی طرف سے دو مسیحی گرجا گھروں پر خود کش بم حملوں میں پینتالیس افراد ہلاک ہو گئے تھےتصویر: REUTERS/Mohamed Abd/E. Ghany

عالمی ادارے کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر نے مزید کہا، ’’مصر میں سول سوسائٹی کے خلاف کریک ڈاؤن کوئی ایسا قابل قبول طریقہ تو بالکل نہیں ہے، جس کے ذریعے دہشت گردی کے خلاف جنگ کی جا سکے۔‘‘

الحسین کے اس موقف کے ردعمل میں قاہرہ میں مصری وزارت خارجہ کے ترجمان احمد ابو زید نے ہائی کمشنر کے ایسے بیانات کو ’غیر ذمے دارانہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مصر کی صورت حال کا جائزہ لینے کا ’غیر متوازن‘ انداز ہے۔ وزارت خارجہ کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق حقیقت یہ ہے کہ ’مصری معاشرے کو دہشت گردانہ کارروائیوں کا ہدف‘ بنایا جا رہا ہے۔

اس بیان میں مصری وزارت خارجہ نے مزید کہا، ’’ہائی کمشنر الحسین ان دیگر ریاستوں پر تو تنقید نہیں کرتے جو اپنے ہاں اسی طرح کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ایمرجنسی نافذ کرتی ہیں۔‘‘