1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر میں صوفیاء کے مزار مسلم انتہا پسندوں کا نشانہ

7 اپریل 2011

مصر کے ایک مخدوش قصبے قلیوب میں مسلم انتہا پسندوں کے ایک گروپ نے ایک صوفی بزرگ کے مزار پر حملہ کر کے اسے مسمار کرنے کی کوشش کی۔

https://p.dw.com/p/10pED
مصر میں سلفیہ گروپ کا احتجاجی مارچتصویر: AP

نیم شب درجنوں باریش قدامت پسند نوجوانوں نے قلیوب میں قائم صوفی بزرگ عبدالرحمان کے مزار پر حملہ کر کے اسے ہتھوڑوں اور آہنی سلاخوں سے منہدم کرنے کی کوشش کی۔ ان کا تعلق کٹر سُنی انتہا پسند سلفی گروپ سے بتایا جاتا ہے۔ تاہم قلیوب کے مقامی باشندوں کو اس تخریب کاری کی بھنک لگ گئی اور انہوں نے متحد ہو کر اس صوفی بزرگ کے مزار کی بھرپور حفاظت کی اور ان تخریب کاروں کو علاقے سے مار بھگایا۔ قلیوب کے باشندوں کے لیے یہ مزار نہ صرف مقدس حیثیت کا حامل ہے بلکہ کئی پشتوں سے ان کی مذہبی ثقافت کا حصہ بھی مانا جاتا ہے۔ مقامی باشندوں میں سے ایک 58 سالہ حسین احمد نے مزار پر حملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا، ’حملہ آور سُنی مسلک سے تعلق رکھنے والے انتہا پسند سلفی تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسلام میں مزار حرام ہے‘۔

Entwicklung der Unruhen in Ägypten Flash-Galerie
مصر کے حالیہ سیاسی بحران کے بعد سے سلفیہ گروپ کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہےتصویر: AP

قلیوب کے رہائشیوں نے حملہ آوروں کی خوب پٹائی کی۔ عینی شاہدین کے مطابق کم از کم دو انتہا پسندوں کو بُری طرح چوٹیں بھی آئیں۔

مصر میں حسنی مبارک کے دورِ حکومت کے خاتمے کے بعد سے مسلم انتہا پسندوں کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ اور ان کی تخریبی سرگرمیوں میں اضافہ اعتدال پسند مصری مسلمانوں کے ساتھ ساتھ سیاسی حلقوں کے لیے بھی تشویش کا باعث بن گیا ہے۔ دریں اثناء مصر میں حکمران ملٹری کونسل نے کہا ہے کہ وہ ملک میں ایران کی طرز پر کوئی مذہبی حکومت نہیں بننے دے گی۔ اس بیان کا مقصد مصر کے سیکولر حلقوں، مسیحی اقلیت اور رجعت پسند مسلمانوں کے اُن خدشات کو دور کرنا ہے، جن کے تحت یہ خطرہ محسوس کیا جا رہا ہے کہ مصر میں انتہا پسند کہیں حکومت میں نہ آ جائیں۔

قلیوب میں ایک صوفی کے مزار پر ہونے والا حملہ وہاں کے مقامی باشندوں کے لیے بہت زیادہ خوف کا باعث نہ بنا تاہم انہوں نے حکام پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ملکی نظام پر کنٹرول کھوتے جا رہے ہیں۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ انتہا پسند سلفی گروپ کے نمائندوں کو اتنی چھوٹ مل گئی ہے کہ وہ اپنے قدامت پسند خیالات کو دوسروں پر مسلط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق حسنی مبارک کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے اب تک قاہرہ کے اطراف میں قائم قصبے قلیوب میں صوفیاء کے پانچ مزارات کو انتہا پسند سلفی نیست و نابود کر چکے ہیں۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ مصر میں ایک بار پھر صوفیاء کے خلاف سلفیوں میں پائی جانے والی نفرت کی آگ بھڑک اُٹھی ہے۔

Afghanistan Sufismus
سلفیہ اتتہا پسند صوفی طریقت کی سخت مخالفت کرتے ہیںتصویر: AP

دریں اثناء جامعہ الازہر کے شیخ احمد الطیب نے آگ اور خون کے کھیل سے خبر دار کیا ہے۔ اس اسلامی مرکز کی طرف سے انتہا پسند نظریات کے پھیلاؤ کو روکنے کی تمام ممکنہ کوششوں پر زور دیا جا رہا ہے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: مقبول ملک