مصنوعی ذرائع سے حمل، ایمبریوز پر جینیاتی تجربات کی اجازت
8 جولائی 2011اس بارے میں برلن میں وفاقی جرمن پارلیمان نے کئی گھنٹے تک جاری رہنے والی بحث کے بعد ایک قانونی مسودے کی اکثریتی رائے سے منظوری دے دی۔ اس بل کی حمایت میں 326 ارکان نے ووٹ دیے، 260 ارکان پارلیمان نے اس کی مخالفت کی جبکہ آٹھ اراکین نے اپنی رائے محفوظ رکھی۔
اس بارے میں منظوری کے لیے جو مسودہء قانون ایوان میں پیش کیا گیا، اس کے لیے درخواست حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے درمیان تفریق سے ہٹ کر کئی سیاسی پارٹیوں نے مل کر دی تھی۔ اسی لیے اس موضوع پر رائے شماری سے پہلے پارلیمانی گروپوں کی بنیاد پر رائے دہی کی پابندی عبوری طور پر ختم کر دی گئی تھی۔
اس نئے قانون کے تحت جرمنی میں مستقبل میں جنین پر جینیاتی تجربات یا PID کہلانے والے طریقہء کار کی اجازت صرف اسی وقت دی جائے گی، جب والدین میں سے کوئی ایک یا دونوں کسی شدید بیماری کے شکار ہوں، بچے کی پیدائش سے پہلے اس کی موت کا خطرہ موجود ہو یا پھر یہ طبی امکان پایا جاتا ہو کہ متعلقہ حمل کے نتیجے میں پیدا ہونے والا بچہ ذہنی یا جسمانی طور پر معذور ہو سکتا ہے۔
آئندہ ایسے تجربات سے متعلق ہر ممکنہ واقعے میں کوئی بھی فیصلہ ایک اخلاقی کمیشن کی سطح پر کیا جائے گا۔ اس نئے قانون کی ضرورت اس لیے پیش آئی تھی کہ گزشتہ برس جولائی میں وفاقی جرمن عدالت نے PID کہلانے والے طبی طریقہء کار پر پابندی کے خاتمے کا حکم دے دیا تھا۔
اس طریقہء کار کے تحت مصنوعی حمل کی صورت میں ایمبریوز کو متعلقہ خاتون کے جسم میں منتقل کرنے سے قبل اس پر بہت ابتدائی سطح پر ہی جینیاتی تجربات کیے جاتے ہیں۔ پھر جن ایمبریوز کے پرورش پانے کے بعد معمول کے مطابق صحت مند بچے کے طور پر پیدا ہونے کا طبی امکان بہت کم ہو، وہ عام طور پر ضائع کر دیے جاتے ہیں۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: شادی خان سیف