1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مظاہرین عسکریت پسندوں کو فرار کرانے میں مدد کرتے ہیں‘

افسر اعوان17 اپریل 2016

بھارتی کشمیر کے حکام کے مطابق عسکریت پسندوں کو فرار کرانے کے لیے کشمیری نوجوان مظاہروں کی شکل میں اپنی جان خطرے میں ڈالتے ہیں اور کئی دہائیوں سے جاری کشمیریوں کی علیحدگی پسند تحریک میں یہ ایک پریشان کُن پیشرفت ہے۔

https://p.dw.com/p/1IXIQ
تصویر: picture-alliance/AP Photo/D. Yasin

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بھارتی فورسز اور بھارت مخالف عسکریت پسندوں کے درمیان حالیہ مہینوں میں ہونے والی جھڑپوں کے دوران اکثر ہزاروں کی تعداد میں نوجوان اس جگہ جمع ہو جاتے ہیں۔ غم و غصے سے بھرے یہ نوجوان سکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کرتے ہیں اور نعرہ بازی کرتے ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق ان کا مقصد گھیرے میں آئے ہوئے کشمیری عسکریت پسندوں کی طرف سے سکیورٹی فورسز کا دھیان ہٹانا ہوتا ہے تاکہ وہ وہاں سے فرار ہو سکیں۔ بھارتی سکیورٹی حکام کے مطابق متعدد واقعات میں وہ اپنے اس مقصد میں کامیاب رہے۔ تاہم اس دوران مظاہرے کرنے والے کئی افراد ہلاک ہوئے اور بڑی تعداد میں زخمی بھی۔

پیراملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے انسپکٹر جنرل نالن پرابھت نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’بغاوت کے خاتمے کے کسی آپریشن کے دوران موقع پر پہنچ جانے والے ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین پر قابو پانا انتہائی مشکل ہو جاتا ہے۔‘‘ پرابھت کے مطابق، ’’وہ کوشش کرتے ہیں کہ دہشت گردوں کو بے اثر بنانے کی کوششوں سے توجہ ہٹائی جائے۔‘‘

بھارتی زیر انتظام کشمیر میں 1989ء سے مسلح تحریک جاری ہے جس کا مقصد کشمیر کو بھارت سے الگ کر کے ایک خودمختار ریاست کا قیام یا پھر اس کی ہمسایہ ملک پاکستان کے ساتھ الحاق ہے۔ اس دوران بھارتی فورسز کے ہاتھوں ہزارہا کشمیری ہلاک ہو چکے ہیں جن کی اکثریت سویلین افراد پر مشتمل ہے۔

گزشتہ چند دنوں کے دوران پانچ کشمیری نوجوان سکیورٹی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہو چکے ہیں
گزشتہ چند دنوں کے دوران پانچ کشمیری نوجوان سکیورٹی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: Reuters/D. Ismail

مسلم اکثریتی اس خطے میں لاکھوں کی تعداد میں بھارتی فورسز کی تعیناتی کے بعد حالیہ برسوں میں اس وادی میں عسکریت پسندی میں کافی حد تک کمی واقع ہوئی مگر 2008ء سے 2010ء کے دوران بھارتی اقتدار کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے جاتے رہے تھے۔ بھارتی حکام کے مطابق اس وقت قریب 200 اکثریت پسند اس وادی میں موجود ہیں جو بھارتی فورسز کے خلاف مسلح کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور ان کی زیادہ تر تعداد مقامی نوجوانوں پر ہی مشتمل ہے۔ 1990ء کی دہائی میں ایسے عسکریت پسندوں کی تعداد کئی ہزاروں میں تھی۔

گزشتہ منگل کے روز ایک بھارتی فوجی کی طرف سے ایک مقامی طالبہ کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کی خبروں کے بعد کشمیر کے شمالی شہر ہندواڑہ میں غم وغصے سے بھرے کشمیری نوجوان ایک فوجی بنکر پر چڑھ دوڑے۔ فوج کی طرف سے فائرنگ کے نتیجے میں تین کشمیری نوجوان ہلاک ہو گئے۔ جبکہ بدھ کے روز مظاہرین کی پولیس کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں بھی ایک نوجوان کی ہلاکت ہوئے اور پھر جمعہ کے روز بھی ایک نوجوان فوج کی فائرنگ سے ہلاک ہوا تھا۔