1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

معاہدہ کوپن ہیگن کے بنیادی نکات

19 دسمبر 2009

کوپن ہیگن کے ماحولیاتی معاہدے کے مسودے پر دو درجن سے زائد ممالک کے رہنما کانفرنس کے آخری روز متفق ہوئے۔ اس ٹیکسٹ کو 'معاہدہ کوپن ہیگن' کا نام دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/L8f2
تصویر: AP

اسے تحفظ ماحول کی کوششوں کے لئے عالمی معاہدے کا پہلا قدم قرار دیا گیا ہے۔ اس مسودے کے بنیادی نکات یہ ہیں:

عالمی درجہ حرارت دو ڈگری سینٹی گریڈ سے نیچے رکھا جانا چاہئے۔ تاہم مسودے میں اس برس کی نشاندہی نہیں کی گئی ہے، جس میں کاربن کے اخراج میں کمی کا تناسب زیادہ ہونا چاہئے۔ یہ وہ نکتہ ہے جس پر ابھرتی ہوئی اقتصادی طاقتوں نے آواز اٹھائی۔

Sinkender Wasserspiegel im Toten Meer
ماحولیاتی تبدیلیوں میں ایک سطح سمندر میں اضافہ ہےتصویر: AP

مسودے میں کہا گیا ہے کہ ممالک آئندہ برس یکم فروری تک کاربن کے اخراج میں کمی کے لئے اپنے اپنے اہداف کی وضاحت کریں۔ یہ کمی 2020ء تک کی جائے گی۔ اس معاہدے میں ان کوششوں میں ناکام ہونے والے ممالک کے لئے جرمانے کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

ترقی یافتہ ممالک نے آئندہ برس سے 2012ء تک کے عرصے میں تحفظ ماحول کی کوششوں کے لئے دس ارب ڈالر کے فنڈ کا وعدہ کیا ہے، جو پسماندہ ممالک کو فراہم کئے جائیں گے۔ ان ممالک نے دوہزار بیس تک سالانہ ایک سو ارب ڈالر کے مشترکہ فنڈ کا عندیہ بھی دیا ہے، جو وسیع تر ذرائع سے حاصل کیا جائے گا، جس میں سرکاری اور نجی ہر سطح کی کوششیں شامل ہوں گی۔

اقوام متحدہ کے ماحولیاتی تبدیلیوں پر فریم ورک کنوینشن UNFCCC کے تحت ترقی یافتہ ممالک کے وعدوں کی سخت نگرانی کی جائے گی۔

ترقی پذیر ممالک کاربن میں کمی کے اپنے اہداف پر قومی سطح کی رپورٹیں پیش کریں گے۔ تاہم اس مقصد کے لئے ایسا طریقہ اختیار کیا جائے گا، جس سے ان کی خودمختاری پر حرف نہ آئے۔

اس مسودے میں رواں صدی کے وسط تک کاربن سے پیدا ہونے والی آلودگی کو نصف کرنے کی توثیق نہیں کی گئی۔ یہ ایک ایسا ہدف ہے جس کی حمایت بیشتر ترقی یافتہ ممالک کرتے ہیں۔ تاہم چین اور بھارت جیسی ابھرتی اقتصادی طاقتوں نے اس کی توثیق پر رضامندی ظاہر نہیں کی۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں