1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مغربی ممالک کی سازش ناکام بنا دی ہے، شامی صدر اسد

20 اگست 2017

شامی صدر بشار الاسد نے مغربی ممالک کے ساتھ سکیورٹی تعاون کو مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ جب تک یہ ممالک شامی اپوزیشن اور باغی گروپوں کے ساتھ تعلقات منقطع نہیں کرتے، ان سے تعاون ممکن نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/2iX4a
Syrien Präsident Assad - Rede vor Diplomaten in Damaskus
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Syrian Presidency

شامی صدر بشار الاسد نے بیس اگست بروز اتوار دمشق میں منعقدہ ٹریڈ فیئر میں ایک اجتماع سے خطاب میں کہا کہ فی الحال مغربی ممالک سے سفارتی تعلقات بحال نہیں کیے جائیں گے اور شام میں ان کے سفارتخانے کھولنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ جیسے ہی انہوں نے اپنی تقریر ختم کی تو اس عمارت کو ایک راکٹ سے نشانہ بنایا گیا، جہاں ٹریڈ فیئر منعقد کیا جا رہا تھا۔

چھ سال بعد بھی اسد کا اقتدار محفوظ، شام تباہ حال، جنگ جاری

شامی امن مذاکرات ’’ مفادات کی جنگ‘‘

شام میں قیام امن کی نئی امید، امریکا کی طرف سے خیر مقدم

اس حملے کی وجہ سے متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہو گئے۔ شام میں خانہ جنگی کے باعث یہ ٹریڈ میلہ پانچ برس بعد پہلی مرتبہ منعقد کیا جا رہا تھا۔ سرکاری سطح پر اس حملے کی تصدیق تو کی گئی ہے لیکن ہلاکتوں کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ تاہم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بتایا ہے کہ اس کارروائی میں کم ازکم پانچ افراد مارے گئے ہیں۔

حلب: معمول کی زندگی کی طرف لوٹتا ہوا

بشار الاسد نے یہ تازہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے، جب روسی فضائیہ اور ایران نواز ملیشیا گروہوں کی مدد سے ملکی دستوں نے کئی محاذوں پر کامیابیاں سمیٹ لی ہیں۔

بدلتے ہوئے حالات کے پیش نظر کئی مغربی ممالک نے اسد کو فوری طور پر اقتدار سے ہٹانے کا مطالبہ بھی ختم کر دیا ہے۔

اسد نے کہا کہ ان کے ملک نے مغربی طاقتوں کی طرف سے دمشق حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کو ناکام بنا دیا ہے۔

اسد نے مزید کہا کہ اگرچہ انہیں ابھی تک جنگ میں مکمل کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے لیکن اس چھ سالہ بغاوت کو ناکام بنانے کی کوشش جاری رہے گی۔

شامی صدر بشار الاسد نے اعتراف کیا کہ روس، ایران اور لبنانی جنگجو گروہ حزب اللہ کی معاونت سے ملکی فوج کو کامیابیاں ملی ہیں۔ اسد کے مطابق وہ روس کی ثالثی میں مزید سیز فائر معاہدوں کو خوش آمدید کہیں گے۔

بشار الاسد نے مزید کہا کہ جب سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی تعلقات بحال کرنے کا وقت آئے گا تو ان کی حکومت پہلے مشرقی ممالک سے رابطہ کرے گی۔ انہوں نے واضح کیا، ’’یہ بہت سادہ سی بات ہے کہ مغربی ممالک کے ساتھ سکیورٹی تعاون نہیں کیا جائے گا اور ملک میں ان کے سفارتخانے نہیں کھولے جائیں گے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ان مغربی ممالک کو پہلے دہشت گردوں سے رابطے ختم کرنا ہوں گے، پھر شامی حکومت ان سے مذاکرات شروع کرے گی۔

شام میں گزشتہ چھ برسوں سے جاری خانہ جنگی کے باعث چار لاکھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اس بحران نے ملک کی نصف آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔ عالمی طاقتوں کی کوشش ہے کہ شامی بحران کے خاتمے کی خاطر مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے۔