1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مغربی موسیقی کا ’مسیحا‘، ہینڈل

13 اپریل 2009

چودہ اپریل کو ہینڈل کی دو سو پچاسویں برسی منائی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/HUXL
گیورگ فریڈرش ہینڈلتصویر: picture-alliance / akg-images

جرمنی جہاں اپنے فلسفیوں اور ادیبوں کے حوالے سے دنیا بھر میں شہرت رکھتا ہے وہاں اس کی ایک اور پہچان اس کے وہ موسیقار بھی ہیں جن کا زکر کیے بغیر فنِ موسیقی کی تاریخ لکھنا ناممکن ہے۔
ان عظیم جرمن موسیقاروں میں سے چند کے نام برّ صغیر پاک وہند میں ذبان زدِ عام ہیں جیسا کہ بیتھوفن اور موٹسارٹ۔ لیکن ایک ایسا نام جس کی گونج مغربی دنیا میں ملکوں ملکوں، شہروں شہروں ہے، اور جس کا اثر بیتھوفن اور موٹسارٹ پر بھی نمایاں ہے، وہ ہے گیورگ فریڈرش ہینڈل کا نام۔ چودہ اپریل کو ہینڈل کی دو سو پچاسویں برسی منائی جا رہی ہے۔

Deutschland Bildgalerie Händel Festjahr 2009 Partitur Messias
ہینڈل کی مشہور ترین کمپوزیشنس میں ’مسیحا‘ کا بھی شمار ہوتا ہےتصویر: picture-alliance / akg-images

ہینڈل تئیس فروری سولہ سو پچاسی میں جرمنی میں پیدا ہوئے تاہم ان کا شمار برطانوی باروک کمپوزر کے طور پر لیا جاتا ہے جن کی وجہِ شہرت بنیادی طور پر اطالوی اوپیرا موسیقی ہے۔ ہینڈل نے موسیقی کی تربیت اٹلی میں حاصل کی اور اس کے بعد زندگی کا بڑا حصّہ انگلستان میں گزارا۔

Deutschland Bildgalerie Händel Festjahr 2009 Geburtshaus in Halle
جرمن شہر ہالے میں قائم ’ہینڈل میوزیئم‘تصویر: picture-alliance / HB-Verlag

ہینڈل نے ہالے یونیورسٹی میں قانون پڑھنا شروع کیا تاہم جلد ہی اس کو ترک کرکے وہ موسیقی کی تعلیم کی طرف راغب ہوگئے۔ سترہ سو چار میں وہ جرمنی کے شمالی شہر ہمبرگ چلے گئے جہاں ایک اوپیرا ہاؤس میں انہوں نے وائلن نواز کی حیثیت سے کام کیا۔ بعد ازاں ہینڈل اٹلی پہنچے جہاں انہوں نے موسیقی کی تربیت حاصل کی۔ سترہ سو دس میں ہینڈل نے انگلستان کے بادشاہ جارج دا فرسٹ، جو اس وقت ہنوفر کے الیکٹر تھے، کے کہنے پر برطانیو کا رخ کیا اور زندگی کا بڑا حصّہ وہیں بسر کیا۔ سترہ سو سترہ میں ہینڈل کی مشہورِ زمانہ ’واٹر میوزک‘ کو دریائے تھیمس پر ایک واٹر پارٹی میں بجایا گیا۔ ایک اور عظیم موسیقار باخ بھی ہینڈل کے ہم عصروں میں تھے۔

ہینڈل کی سب سے مشہور کمپوزیشن ’مسیحا‘ ہے جس کو پہلی مرتبہ ڈبلن میں سترہ سو بیالیس میں بجایا گیا۔ اس سے قبل سترہ سو سینتیس میں باون برس کی عمر میں دل کے دورے کے بعد ہینڈل کا بائیاں بازو مفلوج ہوگیا تھا۔ اس دوران ان کو بینائی سے متعلق پریشانیاں بھی لاحق رہیں جس کی وجہ سے ان کی پرفارمنس خاصی محدود ہوگئی تاہم انہوں نے کمپوزیشنس پر اس دوران زیادہ توجّہ مرکوز رکھی۔

ہینڈل کا اثر ان کے بعد آنے والے کمپوزرس او رموسیقاروں پر بھی رہا۔ اپنے انتقال کے بعد ہینڈل کا اطالوی اوپیرا کا کام خاصی حد تک پوشیدہ ہوگیا تاہم انیس سو ساٹھ کی دہائی میں بیروک موسیقی میں دوبارہ دلچسپی کے بعد ہینڈل کا ظہورِ ثانی ہوا اور ان کی کمپوزیشنس کو آج بڑے جوش کے ساتھ یورپی اور مغربی ممالک میں پرفارم کیا جاتا ہے۔