1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مقتول گورنر کے حامیوں کو بھی خطرہ: پاکستانی علماء

5 جنوری 2011

اعتدال پسندانہ موقف کے حامل پانچ سو پاکستانی علماء نے خبردار کیا ہے کہ گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل پر دکھ کا اظہار کرنے والوں کے ساتھ بھی اِسی طرح کا واقعہ پیش آ سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/ztil
ایک مظاہرے کا منظر، فائل فوٹوتصویر: AP

تحفظِ ناموسِ رسالت قانون کے حق میں بڑے پیمانے پر مظاہرے کرنے والی جماعت اہلسنت پاکستان کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اِس جماعت کے 500 سے زیادہ علماء نے مسلمانوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ مقتول گورنر پنجاب سلمان تاثیر کی نمازِ جنازہ نہ پڑھیں اور نہ ہی پڑھائیں‘۔ بیان کے مطابق ’گورنر کی موت پر رنج و غم یا ہمدردی کا اظہار بھی نہیں کیا جانا چاہئے کیونکہ جو کوئی بھی پیغمرِ اسلام کی توہین کی حمایت کرے گا، وہ خود بھی توہینِ رسالت کا مرتکب ہو گا‘۔

دوسری جانب جماعت اہلسنت پاکستان اُن طالبان عسکریت پسندوں کو بھی کھلی تنقید کا نشانہ بناتی ہے، جو اسلام آباد حکومت کے ساتھ ساتھ اُس کی حامی واشنگٹن حکومت کے بھی سخت مخالف ہیں۔ اِس گروپ کا تازہ بیان یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ امریکہ کے لئے پاکستانی قیادت کو مذہبی انتہا پسندی کے خلاف سخت اقدامات کا قائل کرنا کس قدر مشکل کام ہے۔

سلمان تاثیر پاکستانی صدر آصف علی زرداری کے قریبی ساتھیوں میں سے ایک تھے اور اسلام آباد میں منگل کو دن دہاڑے اُن کے قتل سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ حکومت ملک میں حالات کو مستحکم بنانے میں ناکام ہو گئی ہے۔

NO FLASH Pakistan Gouverneur Salman Taseer ermordet
اپنےکئی ہم عصروں کے برعکس سلمان تاثیر تحفظ ناموسِ رسالت کے قانون سے متعلق اپنے تحفظات کا زیادہ برملا اظہار کرتے تھےتصویر: DW

اُنہیں اُن کے محافظوں میں شامل ایک گارڈ ملک ممتاز حسین قادری نے غالباً اِس بناء پر فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا کہ سلمان تاثیر نے توہینِ رسالت کے الزام میں سزائے موت پانے والی اور چار بچوں کی ماں ایک مسیحی خاتون آسیہ بی بی کے ساتھ اظہارِ ہمدردی کرتے ہوئے تحفظ ناموسِ رسالت کے قانون کو ’کالا قانون‘ قرار دیا تھا۔

حقوق انسانی کے لئے سرگرم گروپوں کا موقف ہے کہ قدامت پسند مذہبی حلقے اور عام شہری اپنے ذاتی جھگڑے نمٹانے کے لئے اکثر اِس قانون کا ناجائز استعمال کرتے ہیں۔ چونکہ عوام کی اکثریت تحفظِ ناموسِ رسالت کے قانون کی حامی ہے، اِس لئے زیادہ تر سیاسی رہنما بھی کھلے عام ا ِس قانون کے خلاف کچھ کہنے سے گریز کرتے ہیں تاہم سلمان تاثیر اِس قانون کو کھلے عام ہدفِ تنقید بناتے تھے۔

وزیر داخلہ رحمان ملک کے مطابق سلمان تاثیر کے گارڈ ملک ممتاز حسین قادری نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے اور اُسے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ دنیا ٹیلی وژن سے نشر ہونے والے ایک بیان میں ملزم قادری نے کہا کہ ’سلمان تاثیر توہینِ رسالت کا مرتکب ہوا اور یہ توہینِ رسالت کی سزا ہے‘۔

جماعت اہلسنت پاکستان کے ’علماء‘ کے مطابق گورنر پنجاب کے قاتل نے ’ہمت‘ اور مذہبی جوش و جذبے کا مظاہرہ کیا ہے اور اُس کا اقدام پوری دُنیا کے مسلمانوں کے لئے فخر کا باعث بنا ہے۔ اِس جماعت کے بیان کے مطابق وہ ’نام نہاد‘ دانشور، وزراء، سیاستدان اور ٹیلی وژن اینکرز، جو تحفظِ ناموسِ رسالت کے قانون کی مخالفت کرتے ہیں اور توہینِ رسلت کے مرتکب افراد کی حمایت کرتے ہیں، انہیں سلمان تاثیر کی موت سے سبق سیکھنا چاہئے۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں