1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملائیشیا کا رَیپ سنگر، پھر الزامات کی زد میں

30 اگست 2010

ملائشیا کے ایک معروف رَیپ سنگر وی مینگ چی کو یوٹیوب نامی ویب سائٹ پر اپنا ایک تازہ گانا اپ لوڈ کرنے پر شدید تنقید کا سامنا ہے اور ان سے سرکشی اور نسلی اضطراب پھیلانے جیسے الزامات پر تحقیقات کی جارہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/OzKt
ملائشیا کے ایک معروف رَیپ سنگر وی مینگ چی کو یوٹیوب نامی ویب سائٹ پر اپنا ایک تازہ گانا اپ لوڈ کرنے پر شدید تنقید کا سامنا

27 سالہ سنگر وی مینگ چی جوکہ اپنے پرستاروں میں 'نیم وی' کے نام سے مشہور ہے تین برس قبل بھی اُس وقت ملکی اخبارات کی شہ سرخیوں میں آگیا تھا جب اس نے ملائیشیا کے قومی ترانے کی نقل کی۔ اس واقع پر وی مینگ چی نے معافی مانگ لی تھی تاہم اس کے بعد وہ ملائشیا کے نوجوانوں میں بےحد مقبول ہوگیا ہے۔

Malaysia Najib Razak legt sein Amt nieder
ملائشیا کیے وزیر ِ اعظم نجیب رزاق کی جانب سےوی مینگ چی کے اقدام پر شدید تنقیدتصویر: AP

وی مینگ پر تازہ تنقید ''NAH نامی ریپ گانے کی ویڈیو یوٹیوب پر ڈالنے پر کی جارہی ہے جس میں اس نے مالے کی ایک مسلمان ہیڈمسٹریس پر اپنے چینی اور بھارتی طالب علموں کے ساتھ نسلی امتیاز برتنے کو موضوع تنقید بنایا ہے۔

اس نغمے میں وی مینگ چی نے انگریزی اور مالے زبانوں میں نازیبا الفاظ کا استعمال کیا ہے ۔ وی مینگ چی کے مطابق ہیڈمسٹریس نے چینی طالب علموں کو واپس چین جانے کے لئے کہا تھا اور ہندو تسبیح کو کتے کی زنجیر سے ملایا تھا۔

وی مینگ چی نے اتوارکو اپنے 'بلاگ' میں کہا کہ وہ بھی ملائشیا کے ایک شہری ہیں اور وہ مختلف نسل سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے ساتھ پلے بڑھے ہیں۔ مزید یہ کہ انہوں نے یہ ویڈو صرف نسلی امتیاز کے خلاف بنائی تھی اور چونکہ وہ اس جانب توجہ دلانے میں کامیاب ہوگئے ہیں لہذا اب انہوں نے اس انٹرنیٹ سے ہٹا دیا ہے۔

حالانکہ وی مینگ چی نے ملائشیا کی مختلف سیاسی جماعتوں اور وزیر ِ اعظم نجیب رزاق کی جانب سے شدید تنقید کے بعد اپنی ویڈو کو YouTube سے ہٹادیا مگر جرائم کے خلاف تحقیقات کرنے والے وفاقی ادارے کے سربراہ باکری زینین کا کہنا ہے کہ وی مینگ چی کے خلاف تحقیقات اشتعال انگیزی کے ایکٹ کے تحت کی جارہی ہیں اور بہت جلد ان کو بیان دینے کے لئے بھی بلایا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وی مینگ چی نے وڈیو ہٹا لی ہےکیونکہ اس کی وجہ سے جو نقصان ہونا تھا وہ تو ہو چکا ہے، اس لئے تحقیقات بند نہیں کی جائیں گی۔

رپورٹ : سمن جعفری

ادارت : افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں