1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملا برادر پاکستان کی تحویل میں ہیں، میجرجنرل اطہر عباس

17 فروری 2010

افواج پاکستان کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے جمعرات کے روز ملا محمد عمر کے نائب اور اہم افغان طالبان کمانڈر ملا عبدالغنی برادر کی گرفتاری کی تصدیق کر دی۔

https://p.dw.com/p/M4Dz
پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباستصویر: AP

اس سے قبل منگل کے روز امریکی روزنامے نیو یارک ٹائمز نے دعوی کیا تھا کہ کراچی سے اہم طالبان کمانڈر کو گرفتار کر لیا گیا ہے تاہم وفاقی وزیر داخلہ رحمٰان ملک نے حسب روایت کسی بھی اہم طالبان کمانڈر کی گرفتاری کی تردید کی لیکن افواج پاکستان کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ سیکورٹی اہلکاروں نے جن لوگوں کو حراست میں لیا تھا ان میں سے ایک کی ملابرادر کی حیثیت سے شناخت ہوئی ہے اور وہ اس کی تصدیق کرتے ہیں ۔

افغانستان میں پاکستان کے سابق سفیر ایاز وزیر کا کہنا ہے کہ مُلا برادر کی کراچی سے گرفتاری نے کئی سوالوں کو جنم دیا ہے ان کا کہنا ہے جب امریکہ طالبان سے مذاکرات کی بات کر رہاہے تو پھر اہم کمانڈر کی گرفتاری دراصل امریکہ سے مذاکرات کا آغاز ہے طالبان کی قیادت پر اقوام متحدہ کی پابندیاں ہیں لہذا مذاکرات اگر کیے جاتے ہیں اس سے اقوام متحدہ کی پابندیوں کی خلاف ورزی ہوتی ہے لہذا لگتا ہے کہ مناسب طریقہ یہی تھا۔

Karte Afghanistan mit Provinz Helmand UPDATE: mit der Stadt Mardscha Marjah Marjeh
پاکستانی وزیر خارجہ رحمان ملک کے مطابق افغان صوبے ہلمند میں نیٹو افواج کے آپریشن کے سبب بہت سے طالبان فرار ہوکر پاکستان آئے ہیں جن میں سے کئی کو گرفتار کیا گیا ہے۔تصویر: DW

سابق سیکریٹری خارجہ نجم الدین شیخ کی رائے بھی ایاز وزیر سے مختلف نہیں ہے مگر وہ اس گرفتاری کی طالبان کے لئے مشکل اور امریکہ کی اہم کامیابی قرار دے رہے ہیں ۔ نجم الدین شیخ نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ ملا برادر کا طالبان کی جنگی حکمت عملی اور مالی امورپر کنٹرول تھا یوں یہ گرفتاری بظاہر طالبان کے لئےایک بڑا جھٹکا ضرور ہے ۔

نجم الدین شیخ کایہ بھی کہنا ہے کہ زیادہ تر لوگوں کا خیال ہے کہ اب ملا برادر کے ساتھ بات چیت ہو گی اور وہ مفاہمت کے عمل میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

ملا عبدالغنی برادر طالبان دور حکومت میں ہرات کے گورنراور طالبان کے آرمی چیف بھی رہے۔ 1998ء میں جب طالبان نے افغان صوبے بامیان پر قبضہ کیا تھا تو ملا برادر طالبان کے کمانڈر تھے۔ ملا برادر کی گرفتاری نے جن سوالات کو جنم دیا ہے ان میں دو باتیں نمایاں ہیں یا تو پاکستان طالبان تحریک کی حمایت سے کنارہ کشی اختیار کر رہا ہے یا پھر اس اہم کمانڈر کی کراچی سے گرفتاری سے وہ امریکہ کہ یہ تاثر دینا چاہتا ہے کہ اب پاکستان کی ترجیحات میں طالبان کا خاتمہ شامل ہے ۔

کیونکہ اگر ماضی پر نظر ڈالی جائی تو ملا برادر کے پاکستان سے تعلقات کوئی خوشگوار نہیں تھے ۔ ملابرادر ملا عمر کے دو اہم نائبین میں سے ایک تھے اور انہوں نے ہی طالبان جنگجوﺅں کے لئے ضابطہ اخلاق بھی ترتیب دیا تھا ۔

رپورٹ : رفعت سعید

ادارت : افسر اعوان