1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملٹی نیشنل کمپنیوں پر مزید سائبر حملے

عاطف توقیر
28 جون 2017

ملٹی نیشنل اداروں پر سائبرحملوں کا آغاز روس اور یوکرائن میں ہوا تھا، تاہم پھر یہ سلسلہ دنیا بھر میں پھیل گیا۔ اب مزید ملٹی نیشنل کمپنیوں نے بتایا ہے کہ وہ سائبر حملوں سے متاثر ہوئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/2fYA4
Symbolbild  Cyberattacke Virus Wurm Virusattacke
تصویر: picture alliance/dpa

آسٹریلیا میں قائم کڈبری چاکلیٹ فیکٹری عالمی سطح پر ملٹی نیشنل کمپنیوں پر کیے جانے والے سائبر حملوں کے نئے متاثرین میں سے ایک ہے۔ مشرقی یورپ میں کمپیوٹر وائرس ’پیٹیا‘ نے سب سے پہلے کمپنیوں کو نشانہ بنایا تھا۔

اوریوس اور کڈبری جیسے اسنیکس تیار کرنے والی بین الاقوامی کمپنی مونڈیلیز کا کہنا ہے کہ اس کی متعدد فیکٹریوں پر سائبر حملے ہوئے ہیں، جس میں آسٹریلیا میں قائم کڈبری فیکٹری بھی شامل ہے۔ ان حملوں کے بعد اس کی پروڈکشن متاثر ہوئی ہے۔

ادھر ڈنمارک کی کمپنی اے پی مولر مائرسک، جو ممبئی کی جواہر لعل نہرو بندرگاہ پر ایک ٹرمینل چلاتی ہے، کا کہنا ہے کہ اسے بھی سائبر حملے کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

Deutschland Weltweite Cyber-Attacke - Hauptbahnhof Chemnitz
متعدد بڑی کمپنیاں اس وائرس سے متاثر ہوئی ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/P. Götzelt

یوکرائن کے مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ اچاڈبینک سمیت متعدد مقامی بینکوں کو ایسے حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس کی وجہ سے مالیاتی اداروں کی سائبر سکیورٹی میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔

کییف کا مرکزی ہوائی اڈہ، قومی پاور گرڈ اسٹیشن اور ماضی میں تباہ ہونے والے چرنوبل جوہری پلانٹ کی تاب کاری کی جانچ کرنے والی ایک تنصیب بھی سائبر حملوں سے متاثر ہوئی ہے۔ ادھر روس کے سرکاری پیٹرولیم ادارے روسنیفٹ نے بھی پیٹیا یا گولڈ آئی کہلانے والے کمپیوٹر وائرس کے حملے کی تصدیق کی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس وائرس نے منگل کو روسی وقت کے مطابق دو بجے دن کو اس ادارے کے کمپیوٹروں کو نشانہ بنانے کے آغاز کیا۔

اس کے کچھ ہی دیر بعد یہ روس اور یوکرائن کی قریب 80 کمپنیوں کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہا، جب کے اس لہر سے ڈنمارک کی بحری ٹرانسپورٹ کی کمپنی، برطانوی اشتہاراتی ادارے ڈبلیو پی پی اور فرانسیسی صنعتی گروپ سینٹ گوبیاں بھی محفوظ نہ رہ سکے۔ امریکا میں متعدد ہسپتال تک اس سائبر حملے سے متاثر ہوئے ہیں۔

یہ وائرس کسی بھی کمپنی کے کمپیوٹر نظام میں داخل ہو کر نہ صرف اسے مفلوج کر دیتا ہے، بلکہ تاوان طلب کرتا ہے۔ یہ پروگرام بِٹ کوئن یا بٹ سکوں میں تین سو ڈالر طلب کرتا ہے اور ایکرپٹڈ پروگرام کا نام ظاہر نہ کرنے کی وجہ سے اس کا حل نکالنا مشکل ہوتا ہے۔

مئی میں بھی اسی طرز کے وائرس ’وانا کرائے‘ نے دنیا کے 150 سے زائد ممالک میں قریب دو لاکھ کمپنیوں کو متاثر کیا تھا۔