1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

يورپی يونين اور افغانستان کی ڈيل تنقيد کی زد ميں

عاصم سلیم
4 اکتوبر 2016

جنگ زدہ ملک افغانستان کے حوالے سے بيلجيم کے دارالحکومت برسلز ميں ہونے والی کانفرنس سے قبل انسانی حقوق سے منسلک تنظيموں نے افغان مہاجرين کی ملک بدری سے متعلق يورپی يونين کے منصوبوں کو کڑی تنقيد کا نشانہ بنايا ہے۔

https://p.dw.com/p/2QrYT
Ausstellung der afghanischen Flüchtlinge in Deutschland
تصویر: kamran Shefayee

جرمنی کے ہجرت نواز مشاورتی گروپ Pro Asyl کے ڈائريکٹر گوئنتھر برکہارٹ نے مختلف يورپی ملکوں ميں موجود افغان مہاجرين کی ان کے آبائی ملک واپسی سے متعلق يورپی يونين اور افغانستان کے درميان ہونے والی ڈيل کو ’افغان حکومت کے ليے بليک ميل‘ قرار ديتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کے ابتر حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے اس ضمن ميں ہونے والی ملک بدرياں ’غير ذمہ دارانہ‘ ہوں گی۔ ان کے بقول وہ يہ ديکھ کر حيران ہيں کہ يورپی يونين کس قدر تيزی کے ساتھ انسانی حقوق کی ذمہ داريوں سے چھٹکارا حاصل کر رہی ہے۔ برکہارٹ کے بقول اس ڈيل کی مدد سے تنہا سفر کرنے والے نا بالغ بچوں کو ملک بدر کرنا بھی ممکن ہو سکے گا۔ ان کا مزيد کہنا تھا کہ آج کل دائيں بازو کے عواميت پسند سياسی رجحانات اضافی طور پر سياسی پاليسيوں پر اثر انداز ہو رہے ہيں۔

Afghanistan | Kampf um Kunduz
تصویر: picture-alliance/AP Photo/N. Rahim

يہ امر اہم ہے کہ بيلجيم کے دارالحکومت برسلز ميں منگل چار اور بدھ پانچ اکتوبر کے روز جنگ زدہ ملک افغانستان کی امداد کے حوالے سے کانفرنس منعقد ہو رہی ہے۔ ايمنسٹی انٹرنيشنل نے بھی ڈونرز پر زور ديا ہے کہ وہ اپنی امداد کو اس چيز سے نہ جوڑيں کہ افغانستان ملک بدر کيے جانے والے اپنے شہريوں کو واپس لے۔ ايمنسٹی سے منسلک سعد ہوريا مصدق نے کہا کہ يہ ناقابل تسليم ہو گا کہ برسلز ميں طے کيا جانے والا کوئی معاہدہ افغانستان کے ليے مالی امداد کو پناہ گزينوں کی واپسی کے معاملے ميں کابل حکومت کے تعاون سے جوڑے۔

قبل ازيں پير تين اکتوبر کے روز اعلان کيا گيا کہ يورپی يونين نے کابل حکومت کے ساتھ ايک ڈيل کو حتمی شکل دی ہے جس کے تحت ان پناہ گزينوں کو ملک بدر کيا جائے گا جن کی سياسی پناہ کی درخواستيں مسترد ہو گئی ہوں۔ اتوار کو طے کی جانے والی يہ ڈيل اس عمل کے ليے سفری دستاويزات اور افغان ہوائی اڈوں کے استعمال کی اجازت ديتی ہے جبکہ سفری اور ملک بدر کيے جانے والے مہاجرين کے ليے افغانستان ميں پروگراموں کے اخراجات يورپی يونين اٹھائے گی۔