1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ممبئی حملوں کے بعد استعفوں کا سلسلہ

خبر رساں ادارے1 دسمبر 2008

ممبئی میں حالیہ حملوں کے بعد ریاست مہاراشٹرکے وزیر اعلیٰ ولاس راٴو دیش مُکھ اور نائب وزیراعلیٰ نے اپنےعہدوں سے مستعفی ہونے کی پیشکش کی ہے۔

https://p.dw.com/p/G74q
بھارتی سیکورٹی ٹیمیں ان حملوں میں پاکستان کے کردارکی طرف نشاندہی کررہے ہیں۔تصویر: AP

بھارتی ریاست مہاراشٹر پر شدت پسندوں کے حالیہ حملوں میں کم از کم 180 افراد ہلاک جبکہ 300 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ ان حملوں کے بعد وفاقی وزیر داخلہ شیو راج پاٹیل پہلے ہی’’اخلاقی بنیادوں‘‘ پر اپنے عہدے سے مستعفی ہوچکے ہیں اور بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے اُن کا استعفیٰ منظور بھی کرلیا۔

دوسری جانب ممبئی حملوں کی تحقیقات میں مصروف بھارتی سیکورٹی ٹیمیں ان حملوں میں پاکستان کے کردارکی طرف نشاندہی کررہے ہیں۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کی طرف سے بھی ممبئی حملوں میں پاکستانی شدت پسندوں کے ممکنہ کردار کی طرف واضح طریقے سے باتیں ہورہی ہیں۔

بھارتی سیکورٹی اداروں کا کہنا ہے کہ ممبئی حملوں میں ملوث افراد نے پاکستانی سرزمین پر ہتھیاروں کی تربیت حاصل کی تھی، جبکہ ممنوعہ مسلح تنظیم لشکر طیبہ پر ان حملوں کی منصوبہ بندی کرنے کا شبہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ تاہم پاکستانی حکومت کی طرف سے نہ صرف ممبئی حملوں کی زبردست الفاظ میں مزمت کی جارہی ہے بلکہ اس سلسلے میں بھارتی میڈیا اور سیکورٹی اداروں کے الزامات کو بھی سختی سے مسترد کیا جارہا ہے۔

اس صورتحال کے پیش نظر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوگئی ہے۔ پاکستانی صدر آصف علی زرداری، وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارت سے اپیل کی ہے کہ وہ پاکستان پر الزام تراشی کرنے سے قبل ٹھوسں شواہد اور ثبوت مہیا کرے۔

دریں اثناء وائٹ ہاوٴس کے مطابق امریکی وزیر خارجہ اسی ہفتے بھارت کا دورہ کررہی ہیں۔ اُن کے اس دورے کا مقصد ممبئی حملوں کے بعد بھارت کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا ہے۔ رائس نے لندن میں برطانوی وزیر اعظم گارڈن براٴون اور وزیر خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ کے ساتھ ملاقات کے بعد پاکستان پر زور دیا کہ وہ ممبئی حملوں کی تحقیقات کے تعلق سے بھارتی حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کرے۔ دوسری طرف وائٹ ہاوٴس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ کو پاکستان کی طرف سے ممبئی حملوں میں مدد کی یقین دہانی پر کوئی شبہ نہیں ہے۔ ادھر بھارتی انگریزی روزنامے ’’ہندوستان ٹائمز‘‘ میں حالیہ حملوں سے متعلق ایک حیران کردینے والی رپورٹ کے بعد بھارتی عوام میں انٹیلی جینس ایجنسیوں کے خلاف زبردست غم و غصّہ پایا جاتا ہے۔ ’’ہندوستان ٹائمز‘‘ کے مطابق ملک کی انٹیلی جینس ایجنسیوں نے ممبئی حملوں کے حوالے سے ممکنہ خطرات کی رپورٹوں کو نطر انداز کیا تھا۔ مزکورہ رپورٹ کے مطابق بھارتی خفیہ اداروں کو دس ماہ قبل ہی اس بات کا علم تھا کہ پاکستانی شدت پسند بھارت میں کسی زبردست حملے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔

بھارتی نجی ٹیلی ویژن چینل ’’سی این این۔ آئی بی این‘‘ کے مطابق بھارت نے نئی دہلی میں پاکستان کے سفیر کو بھی پیر کے روز طلب کیا جبکہ بھارتی ذرائع ابلاغ میں ایسی خبریں بھی ہیں کہ بھارت پاکستان سے داوٴد ابراہیم اور شدت پسند مسلح تنظیم جیش محمد کے بانی مولانا مسعود اظہر کو بھارتی حکومت کے حوالے کرنے کے لئے کہے گا۔