1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ممبئی حملوں کے ذمہ دار سزا پائیں گے: پاکستان

26 نومبر 2010

بھارت کے شہر ممبئی میں 2008ء کے دہشتگردانہ حملوں کے دو سال مکمل ہونے پر پاکستان نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ اس واقعے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے گا۔

https://p.dw.com/p/QIy4
تصویر: AP

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ملتان میں صحافیوں سے گفگو کرتے ہوئے کہا، پاکستان چاہتا ہے کہ اس واقعے میں ملوث عناصر کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس معاملے میں بھارت کے ساتھ مکمل تعاون کر رہا ہے اور اس سلسلے میں معلومات کا تبادلہ بھی جاری ہے تاکہ ملزمان کو جلد سے جلد سزا دی جا سکے۔

Mohammed Ajmal Kasab
ممبئی میں دہشتگرد حملے میں ملوث مجرم اجمل قصاب کو پھانسی کی سزا سنائی جا چکی ہےتصویر: AP

پاکستانی وزیر خارجہ کا یہ بیان بھارت کے ایک روز پہلے کے اُس الزام کے بعد منظر عام پر آیا ہے، جس میں اس نے پاکستان کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کو ناکافی قرار دیا تھا۔ نئی دہلی میں پاکستانی سفارت خانے کو لکھے گئے ایک نوٹ میں بھارت نے اسلام آباد پر زور دیا کہ وہ ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والے عناصر کے خلاف قدم اٹھانے کی ذمہ داری نبھائے۔ اِن حملوں میں 166 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

Mumbai Attentat Zaki-ur-Rehman Lakhvi
ممبئی حملوں کا مبینہ ماسٹر مائنڈ ذکی الرحمان لکھویتصویر: AP

26 سے 29 نومبر 2008ء تک جاری رہنے والے اس حملے میں دہشت گردوں نے ممبئی کے مرکزی ریلوے اسٹیشن، سیاحتی مراکز، یہودیوں کے ایک مرکز اور دو ہوٹلوں کو نشانہ بنایا تھا۔ اس واقعے کی ذمہ داری بھارت نے پڑوسی ملک پاکستان میں موجود کالعدم شدت پسند تنظیم لشکر طیبہ پر عائد کی تھی۔ تب پاکستان نے اس تنظیم سے تعلق رکھنے والے سات افراد کو حملوں کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار کر لیا تھا، جن میں ماسٹر مائنڈ ذکی الرحمان لکھوی بھی شامل تھے۔ تاہم پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چلنے والے اس مقدمے کی سماعت سست روی کا شکار ہے، جس پر بھارت کی جانب سے یہ تنقید کی جا رہی ہے کہ پاکستان ان گرفتار شدگان کو سزا دلوانے میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔

بھارت نے یہ بھی الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کی تربیت گاہیں موجود ہیں، جہاں کے تربیت یافتہ عسکریت پسند دہشت گرد گروہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں اپنی کارروایئاں کرتے ہیں۔ پاکستانی وزیر خارجہ کی جانب سے اس الزام کی تردید کی جا چکی ہے۔

رپورٹ: عنبرین فاطمہ

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں