1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ممبئی حملے: آئی ایس آئی کے سربراہ بھارت جائیں گے

28 نومبر 2008

پاکستانی صدر اور بھارتی وزیراعظم کے مابین ٹیلی فون رابطے میں، صدر پاکستان نے ممبئی حملوں کی تحقیقات میں تعاون کے لیے ڈی جی آئی ایس آئی کو بھارت بھیجنے پر آمادگی ظاہر کی ۔

https://p.dw.com/p/G5Yq
پاکستان دنشت گردی کی جنگ میں بھارت کے ساتھ ہے۔ پاکستانی حکام کی ہر طرح کے تعاون کی یقین دہانی۔تصویر: picture-alliance/ dpa

بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے پاکستانی صدر آصف علی زرداری سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل احمد شجاع پاشا کو بھارت بھیجنے کی درخواست کی تا کہ وہ ممبئی حملوں کے خلاف ثبوت براہ راست بھارتی حکام کو دیں۔ پاکستانی صدر آصف علی زرداری نے بھارتی وزیراعظم کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے پاکستانی خفیہ ادارے کے سربراہ کہ بھارت بھیجنے اور بھارتی حکام کو ثبوت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

دوسری جانب پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی جو بھارتی دارلحکومت نئی دہلی میں موجود ہیں نے اپنے بھارتی ہم منصب پرناب مکھرجی سے ممبئی میں جاری دھشت گردی کے واقعات پر ’سیاسی بیان بازی ‘ سے پرہیز کرنے کی اپیل کی ہے۔

اوبرائے آپریشن مکمل: بھارتی سیکیوریٹی فورسز کے مطابق اوبرائے ہوٹل آپریشن مکمل ہو گیا ہے اور چوبیس لاشیں ملی ہیں۔دوسری طرف تاج ہوٹل میں آپریشن جاری ہے جہاں سیکیوریٹی اہلکاروں کو مزید پچاس لاشیں ملی۔ یہودی مرکز میں مغوی بنائے گئے افراد میں سے پانچ کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔

بھارتی حکام کے مطابق بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب سے مسلح افراد کی طرف سے جاری فائرنگ کے مختلف واقعات میں اب تک 155افراد ہلاک جبکہ تین سو دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔ ہلاک شدگان میں چودہ پولیس اہلکار اور چھہ غیر ملکی باشندے شامل بتائے جاتے ہیں۔ ’دکن مجا ہدین‘ نامی ایک تنظیم نے بدھ کی رات کو شروع ہونے والے ان دھشت گردی کے واقعات کی ذمو داری کی ہے۔ تا ہم بھارتی وزیر اعظم نے اپنے قوم سے خطاب کے دوران’بیرونی طاقتوں ‘ کو مورد الزام ٹھہرایا۔