1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ممبئی حملے، پاکستان کی تحقیقاتی رپورٹ

9 فروری 2009

پاکستانی وزیر اعظم گیلانی کی زیر صدارت اورفوج کے سربراہ جنرل کیانی کی موجودگی میں دفاعی کمیٹی کے اجلاس میں ممبئی حملوں کی تحقیقات پر اعتماد کا اظہارکرتے ہوئے تفتیشی عمل کو پیشہ وارانہ معیار کے مطابق قرار دیا گیا۔

https://p.dw.com/p/GqO6
پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانیتصویر: AP

ایک سرکاری بیان کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ایف آئی اے کی تفتیش کی بنیاد پر اس بھیانک جرم میں شریک ملزمان کے خلاف ملکی قوانین کے مطابق مقدمہ درج کر کے تفتیش کے عمل کو مزید آگے بڑھایا جائے گا اور اس بات کا بھی جائزہ لیا گیا کہ بھارت سے ٹھوس شواہد کی عدم فراہمی کے باعث تحقیقات کو مکمل کرکے مقدمہ قائم کرنا مشکل ہو گا اور یہ کہ تفتیش کے عمل کو مکمل کرنےکے لئے بھارت کو ایف آئی اے کی طرف سے اٹھائے گئے ان سوالات کا جواب بھی دینا ہو گا جو جلد ہی بھارتی حکام کے حوالے کر دیئے جائیں گے۔

Pakistanischer Armeechef Ashfaq Kayani
پاکستانی فوجی سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانیتصویر: AP

حکام کے مطابق تفتیش سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی پاکستان یا بھارت میں نہیں بلکہ کسی تیسرے ملک میں تیار کی گئی ہے اور یہ کہ ان حملوں میں پاکستانی حکومت یا اس کا کوئی بھی ادارہ ملوث نہیں۔ اس حوالے سے سابق وزیر داخلہ حامد نواز کا کہنا ہے کہ:’’پہلے انہوں نے یہ کوشش کی کہ کہیں کہ یہ غیر ملکی عناصر ہیں تا کہ اگر یہ بات مان لی جاتی ہے تو دوسرے مرحلے میں یہ کہا جائے کہ غیر ملکی عناصر اتنا بڑا کام کیسے کرسکتے ہیں اس کے پیچھے ان کے ادارے آئی ایس آئی ملوث ہے اور ابھی انہوں نے بغیر ثبوت کے الزام دینا شروع کر دیا ہے۔ اگر یہ ثابت ہو جائے کہ اس کی منصوبہ بندی پاکستان یا بھارت میں نہیں بلکہ کہیں باہر ہوئی ہے تو بھارت کا ایک بہت بڑا جھوٹ سامنے آئے گا ۔‘‘

حامد نواز کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ممبئی حملوں کے واحد زندہ ملزم اجمل قصاب کی حوالگی کا مطالبہ بھی کرنا چاہئے تا کہ پاکستانی ادارے اس سے تفتیش کر کے واقعے میں ملوث مزید افراد تک بھی پہنچ سکیں۔ مبصرین کے خیال میں بھارتی رہنمائوں اور حکام کے حالیہ ہفتے کے بیانات کو سامنے رکھا جائے تو پاکستانی رپورٹ پر ان کا رد عمل غالباً منفی ہو گا کیونکہ بھارتی قیادت نے اپنی تفتیش پر مبنی جو دستاویز پیش کر رکھی تھی وہ اسے ہی ملزمان کی حوالگی کے لئے کافی قرار دے رہی تھی۔