1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ممبئی سازش کیس :کھلی عدالت میں سماعت کی جائے

شکور رحیم، اسلام آباد16 فروری 2009

ممبئی حملوں کی مبینہ منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار چھ افراد کوچودہ روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی کے حوالے کر دیا گیا ۔ ملزمان کے وکیل صفائی کا مطالبہ ہے کہ مقدمے کی سماعت کھلی کچہری میں کی جائے۔

https://p.dw.com/p/Gupc
تین روز قبل مشیر داخلہ رحمان ملک نے دعوی کیا تھا کہ حکومت اس مقدمے کے ملزمان کو ذرائع ابلاغ کے سامنے عدالت میں پیش کرے گی تاہم ابھی تک ایسا نہیں ہوا۔تصویر: AP

ممبئی سازش کیس میں ملوث چھ ملزمان کے وکیل صفائی شہباز راجپوت نے مقدمے کی کھلی عدالت میں سماعت کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کے مطابق انہیں ابھی تک کسی بھی موکل سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

Bildgalerie Jahresrückblick 2008 November Indien
گزشتہ برس نومبر میں بھارت کےبندرگاہی شہر ممبئی میں ہونے والے دھشت گردی کے واقعات میں 150 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔تصویر: AP

شہباز راجپوت نے بتایا کہ انہیں ملزمان کے خلاف کاٹی جانے والی ایف آئی آر کی کاپی تک نہیں دی گئی۔ وہ سوموار کو عدالت سے ایف آئی آر کی نقل حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ ’’کسی سے بھی رابطہ نہیں ہو سکا۔ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ہم کیس کے حوالے سے کچھ معلومات حاصل کریں لیکن گزشتہ دو ماہ سے یہ افراد زیر حراست ہیں اور انہیں خاندان والوں سے یا مجھ سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔‘‘

تین روز قبل مشیر داخلہ رحمان ملک نے دعوی کیا تھا کہ حکومت اس مقدمے کے ملزمان کو ذرائع ابلاغ کے سامنے عدالت میں پیش کرے گی تاہم ابھی تک ایسا نہیں ہوا۔

ممبئی سازش کے الزام میں پاکستانی حکام نے جن چھ افراد کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے ان میں کالعدم تنظیم لشکر طیبہ کے سربراہ ذکی الرحمان لکھوی بھی شامل ہیں۔

شہباز راجپوت کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت کو اپنی اور عدالت کی ساکھ بچانے کی خاطر اس مقدمے کے تمام قانونی تقاضے پورے کرنا ہوں گے تاکہ مقدمے کے فیصلے کو بین االاقوامی سطح پر تسلیم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ اس مقدمے کی سماعت کو بند کمروں اور خفیہ مقامات کی بجائے کھلے عام کیا جائے۔