1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ممبئی ڈوسئیر: الزامات اور جوابی الزامات

گوہرنذیر گیلانی4 فروری 2009

گُزشتہ برس 26 نومبرکو ممبئی پر شدت پسندوں کے حملوں کے بعد بھارت اور پاکستان کے تعلقات کافی کشیدہ ہوگئے، اور اب ان حملوں کی تحقیقات کے حوالے سے ایک دوسرے پر الزامات اور جوابی الزامات کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/GmTG
بھارتی وزیر داخلہ پی چدمبرمتصویر: AP

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے شہر ملتان میں اپنے تازہ بیان میں کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے تعلق سے پاکستان کو دُنیا بھر میں اپنی ساکھ کو بہتر بنانے کے لئے ابھی مزید کام کرنا ہوگا اور یہ کہ ’’پاکستان کی بقاء تنہا رہنےمیں نہیں بلکہ دنیا کے ساتھ چلنے میں ہے۔‘‘

Der pakistanische Außenminister Shah Mehmood Qureshi
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر تنہا کرنے میں ناکام رہاتصویر: picture-alliance/dpa

بہاوٴ الدین ذکریہ یونیورسٹی، ملتان میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ممبئی حملوں کے بعد بھارت نے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو تنہا کرنے کی بھرپورکوشش کی لیکن وہ اپنے ان عزائم میں کامیاب نہیں ہوسکا۔ قریشی نے کہا کہ اس صورتحال کا مقابلہ کرنا پاکستان کے لئے ہرگز آسان کام نہیں تھا لیکن اپنے ہمسایہ ملکوں کے تئیں پاکستان کی دوستانہ خارجہ پالیسی کے نتیجے میں تناوٴ میں کمی لائی گئی۔

ممبئی حملوں کے فوراً بعد بھارت نے یہ الزام عائد کیا کہ ان حملوں کی منصوبہ بندی پاکستان میں ہوئی۔ پاکستان نے جواب میں کہا کہ ثبوتوں کی غیر موجودگی میں بھارت کو الزامات عائد نہیں کرنے چاہییں۔

Hamid Ansari Vizepräsident Indien
بھارتی وزیر خارجہ پرناب مکھر جی کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کی جانب سے تحقیقاتی رپورٹ کے نتائج کے منتظر ہیںتصویر: AP

دونوں ملکوں کے درمیان سن دو ہزار چار سےجامع امن مذاکراتی عمل جاری تھا،جس کے نتیجے میں باہمی تعلقات خوشگوار ہونا شروع ہوگئے تھے لیکن ممبئی حملوں نے پل بھر میں سب کچھ بدل کے رکھ دیا۔ بھارتی ٹیم کا دورہء پاکستان منسوخ ہوا اور بھارتی حکمرانوں نے پاکستان کی جانب اپنا طرز عمل سخت کرلیا۔ پاکستان نے ممبئی حملوں کی تحقیقات میں بھارت کو اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا اور بین الاقوامی برادری، بالخصوص امریکہ اور برطانیہ، نے روایتی حریفوں کے درمیان کشیدگی کم کرنے کی کوششیں کیں۔

پاکستان کی طرف سے ممبئی حملوں کی تحقیقات میں تعاون کی یقین دہاینوں کے بعد بھارت نے بالآخر ممبئی ڈوسئیر پاکستان کے حوالے کردیا۔ پاکستان نے ڈوسئیر پر ابتدائی تحقیقات مکمل کی اور یہ دعویٰ کیا کہ ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی پاکستان میں نہیں ہوئی۔ اس سے قبل برطانیہ کے لئے پاکستانی ہائی کمیشنر واجد شمس الحسن بھی تحقیقات کے نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے ایک بھارتی نجی ٹیلی ویژن چینل کے ساتھ انٹرویو میں یہ بات کہہ چکے ہیں۔

Mehr als 100 Tote bei Terrorserie in Bombay
ممبئی کے مشہور ہوٹل تاج پر دہشت گردانہ حملے کے دوران بھارتی فوج نے علاقے کو گھیر رکھا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

پاکستان کے ایسے دعووں کے جواب میں بھارتی وزراء نے کہا کہ ممبئی ڈوسئیر کے حوالے سے پاکستان کو ذرائع ابلاغ سے نہیں بلکہ سرکاری طور پر بھارت کو اپنی رپورٹ دینی چاہیے، جو کہ بھارت کے بقول ابھی تک اسے نہیں ملی ہے۔

بھارتی وزیر خارجہ پرنب مکھرجی نے آج منگل کو ایک مرتبہ پھر اپنے اس بیان کو دہرایا کہ بھارت کو ابھی تک پاکستان کی طرف سے سرکاری طور پر ممبئی ڈوسئیر پر کوئی رپورٹ نہیں ملی ہے۔ ’’حقیقت یہ ہے کہ ہم نے ممبئی حملوں کے بعد پاکستان کو ڈوسئیر دیا، پاکستان نے اس پر تحقیق مکمل کرنے کی بات کی لیکن ابھی تک ہمیں اس کے نتائج اور پیش رفت کے تعلق سے سرکای طور پر کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے۔‘‘

بھارتی وزیر داخلہ پی چدم برم نے نئی دہلی میں ابھی حال ہی میں اسی طرح کا بیان دیا تھا لیکن قومی سلامتی کے مشیر ایم کے نارائنن نے بھارتی نجی ٹیلی ویژن چینل کے پروگرام ’ڈیویلز ایڈوکیٹ‘ میں کہا کہ پاکستان نے ممبئی ڈوسئیر سے متعلق ایک دو نکات کے سلسلے میں وضاحت طلب کی تھی جو اُسے فراہم کی گئی۔ اس طرح بھارتی وزراء اور قومی سلامتی کے مشیر کے درمیان ممبئی ڈوسئیر پر تضاد کھل کر سامنے آیا۔

ممبئی کے دہشت گردانہ حملوں میں 170 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور اسرائیل کے بعض شہری بھی شامل تھے۔