1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’منہدم ہونے والی عمارت کے مالک نے ٹھیکیدار کی نہیں سُنی‘

کشور مصطفیٰ5 نومبر 2015

پاکستانی صوبے پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ایک فیکٹری کے گزشتہ روز منہدم ہو جانے کے حادثے میں 20 افراد کی ہلاکت کے بعد ریسکیو کا کام جاری ہے اور ملبے تلے دبے افراد کو زندہ نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1H0P6
Pakistan Rettungsaktion nach Fabrikeinsturz in Lahore
تصویر: Getty Images/AFP/A. Ali

ریسکیو کے عملے کے اراکین نے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ لاہور کے مرکزی شہر سے جنوب کی طرف 20 کلو میٹر کے فاصلے پر قائم شاپنگ بیگ بنانے والی اس فیکٹری کے زیادہ تر ورکرز تہہ خانے میں جمع تھے۔ فیکٹری کے ملبے تلے دبے افراد میں سے 100 کو نکالا جا چُکا ہے جبکہ مزید کو زندہ حالت میں نکالنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

لاہور کے صنعتی علاقے سندر انڈسٹریل اسٹیٹ میں قائم اس فیکٹری کے ایک ورکر لیاقت علی نے ایک بیان میں کہا،’’ ہم اس فیکٹری کی پہلی منزل پر کام کر رہے تھے کہ اچانک چھت گر گئی‘‘۔ لیاقت علی بھی دیگر ورکرز کی طرح ملبے تلے دب گیا تھا تاہم اُس نے اپنے موبائل فون کے ذریعے ایک ٹیلی وژن اسٹیشن سے رابطہ قائم کیا تھا۔ لیاقت علی نے تھوڑی دیر بعد ہی کچھ مشینوں کی آواز سُنی اور اپنے جذبات کا اظہار یوں کیا،’’ اب میں کچھ مشینوں کی گھنگھناہٹ سُن رہا ہوں جس سے مجھے یہ اُمید کی کرن نظر آرہی ہے کہ شاید میں زندہ ملبے سے نکل جاؤں گا‘‘۔

ریسکیو اہلکاروں کے مطابق مذکورہ عمارت کی دو منزلوں میں شاپنگ بیگ بنانے کا کارخانہ قائم تھا اور چوتھی منزل کی تعمیر جاری تھی۔ امدادی سرگرمیوں میں 400 سے زائد افراد حصہ لے رہے ہیں جن میں ریسکیو 1122، پاک فوج، ایدھی فاؤنڈیشن، فلاح انسانیت فاؤنڈیشن سمیت متعدد تنظیموں کے کارکنان شامل ہیں۔

دریں اثناء زخمی زندہ بچ جانے والوں نے کہا ہے کہ فیکٹری کے مالک نے کارکنوں اور اپنے ٹھیکیدار کی طرف سے دیے گئے مشورے اور گزارشات کو نظر انداز کرتے ہوئے تیسری منزل کی تعمیر شروع کروا دی۔ گزشتہ ہفتے پاکستان میں آنے والے طاقتور زلزلے کے نتیجے میں فیکٹری کی دیواروں میں دراڑیں پڑ گئی تھیں، جس کے بعد فیکٹری کے کارکنوں اور ٹھیکیدار نے اس عمارت کے تعمیراتی کام کو روک دینے کا مشورہ دیا تھا تاہم مالک نے اس پر کان نہ دھرا۔

ملبے تلے دبے ہوئے ایک اور فیکٹری ورکر محمد رمضان نے ریسکیو ورکرز کو ٹیلی فون کے ذریعے ایک بیان دیتے ہوئے کہا،’’ فیکٹری کے مالک نے ٹھیکیدار کی طرف سے تعمیراتی کام بند کروانے کے مشورے پر بڑی تلخ بحث کی اور اس پر کافی لے دے ہوئی‘‘۔