1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

موبائل اور لیپ ٹاپ اب کپڑوں کے ذریعے چارج

12 ستمبر 2011

ایسی جگہ کام کرتے ہوئے جہاں بجلی کی سہولت میسر نہ ہو, موبائل یا لیپ ٹاپ کی بیٹری ختم ہوجانا ایک ڈراؤنے خواب سے کم نہیں ہے. مگر اب فکر کی ضرورت نہیں ہے، بہت جلد آپ اپنے کپڑوں سے ہی موبائل چارج کرنے کے قابل ہوجائیں گے۔

https://p.dw.com/p/12XB6
تصویر: DW/Andreas Noll

تاہم اب چند برسوں بعد ایسی بحرانی صورتحال ماضی کی بات بن جائے گی، کیونکہ محققین اب ٹیکنالوجی کو لباس کا حصہ بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔ سائنسدان اور ملبوسات بنانے والے ایسے تجربات میں مصروف ہیں کہ سولر سیلز کو کوٹ، جیکٹس اور بیگز میں نصب کر دیا جائے۔ اس طرح موبائل، لیپ ٹاپس اور اس طرح کی دیگر چھوٹی الیکٹرونک ڈیوائسز کے لیے پاور فراہم کی جا سکے گی۔

روایتی سیلیکان سولر سیل غیر لچکدار ہوتے ہیں اور اس لیے یہ کپڑے کے لیے ناموزوں ہیں۔ تاہم اب جرمن شہر فرائی برگ میں قائم فرانھوفر انسٹیٹیوٹ فار سولر انرجی سسٹم (ISE) نے پولیمر فوائل پر آرگینک یعنی نامیاتی سولر سیل پرنٹ کرنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔ یہ وہ کامیابی ہے جو میونخ میں قائم لباس تیار کرنے والی ایک کمپنی Lodenfrey کے لیے انتہائی دلچسپی کی حامل ہے۔

روایتی سیلیکان سولر سیل غیر لچکدار ہوتے ہیں اور اس لیے یہ کپڑے کے لیے ناموزوں ہیں
روایتی سیلیکان سولر سیل غیر لچکدار ہوتے ہیں اور اس لیے یہ کپڑے کے لیے ناموزوں ہیںتصویر: Fraunhofer IAO and Zuckerfabrik Fotodesign

Lodenfrey  کے مردانہ لباس تیار کرنے والے ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ کلاؤس فاؤسٹ Klaus Faust کے مطابق: ’’ میرے خیال میں یہ انتہائی دلچسپ بات ہے کہ آپ سورج کی روشنی میں گھوم پھر رہے ہیں اور آپ کا موبائل فون چارج ہو رہا ہے۔‘‘

تاہم سولر سیل نصب شدہ جیکٹس اس وقت تک مارکیٹ میں فروخت کے لیے دستیاب نہیں ہوں گی جب تک اس حوالے سے مختلف مسائل پر قابو نہیں پا لیا جاتا۔ ان مسائل میں سے ایک، ایسے لباس کی دھلائی ہے، کیونکہ پولیمر فوائل پر اب تک تیار کردہ سولر سیل 60 ڈگری سینٹی گریڈ پر ہونے والی مشین کی دھلائی کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: ندیم گِل

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں