1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

موبائل فون، انٹرنيٹ اور وائر ليس فون کے استعمال ميں احتياط

21 اپریل 2010

تحفظ ماحول کی جرمن فيڈريشن نے شہريوں کو خبردار کيا ہے کہ وہ موبائل فون، انٹرنيٹ اور وائر ليس فون کے استعمال ميں احتياط سے کام ليں۔

https://p.dw.com/p/N1tk
تصویر: AP

تحفظ ماحول کی جرمن فيڈريشن نے کا کہنا ہے کہ اگرچہ يہ شواہد نہيں ملے ہيں کہ ان آلات سے نکلنے والی برقی مقناطيسی لہروں سے کينسر پيدا ہوسکتا ہے، ليکن ابھی لمبی مدت کے ريسرچ مطالعات نہيں کئے جاسکے ہيں۔ خصوصاً بچوں کے لئے مضر صحت اثزات کو امکان سے بالکل خارج قرار نہيں ديا جاسکتا۔

جرمنی ميں حال ہی ميں موبائل فون کی فريکوئينسیزکا اب تک کا سب سے بڑا نيلام شروع ہوگيا ہے۔ موبائل فون ٹيکنالوجی کی چوتھی نسل کے ذريع، خاص طور پر جرھنی کے ديہی علاقوں کو تيز رفتار انٹرنيٹ تک رسائی مہيا کی جائے گی۔

تاہم،جرمنی کی ماحول اور فطرت کے تحفظ کی فيڈريشن نے خبر دار کيا ہے کہ موبائل ٹيليفون ٹيکنالوجی کے صحت پر پڑنے والے مضراثرات کے بارے ميں ابھی سائنسی تحقيق ناکافی ہے۔

تحفظ ماحول کی جرمن فيڈريشن کا کہنا ہے کہ چوتھی نسل کی موبائل ٹيليفون ٹيکنالوجی کے ذريع سيل فون نيٹ کے پھيلاؤ ميں زبردست توسيع سے، برقی مقناطيسی لہروں کی مقدار ميں بہت زيادہ اضافہ ہو جائے گا۔ يہ برقی مقناطيسی لہريں،موبائل فون تنصيبات، وائر ليس فون ، W LAN يا وائرليس انٹرنيٹ کے استعمال کے دوران پھيلتی ہيں۔

يہ بات متنازعہ ہے کہ کيا چوتھی نسل کی موبائل فون ٹيکنالوجی ميں نئے خطرات پنہاں ہيں، ليکن تحفظ ماحول کی جرمن فيڈريشن نے تنقيد کی ہے کہ نئی فريکوئنسيوں کے انسانی جسم اور ماحول پر پڑنے والے اثرات کی ابھی تک چھان بين نہيں کی گئی ہے۔ تاہم اس انجمن کے مطابق ماحول کی آلودگی ميں بہت زيادہ اضافے کا خطرہ ہے کيونکہ خاص طور پر ديہی علاقوں ميں موبائل فون کے برقی پيغامات کو آگے منتقل کرنے والے ٹرانسمٹر کھمبوں کی تعداد ميں زبردست اضافہ ہو جائے گا۔

Frau mit Laptob am Strand
الیکٹرانک آلات انسانی زندگی کا اہم حصہ بن چکے ہیںتصویر: dpa

جرمنی کے، شعاعی تحفظ کے دفتر کے مطابق کئی سالہ تحقيقی مطالعات کی بنياد پر يہ کہا جا سکتا ہے کہ موبائل فون کے استعمال سے کينسر يا صحت کے لئے کسی اور خطرے ميں اضافہ نہيں ہوتا۔ تا ہم ان مطالعات کی روشنی ميں خصوصاً بچوں کے لئے لمبی مدت کے خطرات کو امکان سے خارج بھی قرار نہيں ديا جاسکتا۔ موبائل فون کے رواج کے بعد سے ابھی اتنا عرصہ نہيں گذرا کہ اُن پر حقيقتاً لمبے عرصے تک ريسرچ ممکن ہوسکتی۔ تحفظ ماحول کی جرمن فيڈريشن کی تنقيد ہے کہ اگرچہ موبائل فون کی شعاعوں کے مضر صحت ہونے کے بارے ميں واضح ثبوت نہيں مل سکے ہيں، ليکن نيند ميں خلل،سردرد اور شديد تھکن اور جانوروں ميں، سمت پہچاننے کی صلاحيت کھو بيٹھنے کی علامات ملی ہيں۔ ان علامات کی صحيح تحقيق ضروری ہے۔

موبائل فون کے ٹرانسمٹر کھمبوں کے، برقی مقناطيسی لہروں کے اخراج کی حد مقرر کی گئی ہے، ليکن ان کھمبوں کے قريب آنے والے شخص کو فوراً بيماری کا خطرہ نہيں ہوتا بلکہ خصوصاً بچوں ، بوڑھوں اور حاملہ خواتين پر مضر صحت اثرات ايک عرصے کے بعد ہی محسوس ہوتے ہيں۔

موبائل فون سے خارج ہونے والی شعاعوں کی بھی ايک غير مضر حد مقرر ہے۔ شعاعی تحفظ کے وفاقی جرمن دفتر کا صارفين کو مشورہ ہے کہ وہ برقی مقناطيسی لہروں کی زد ميں آنے سے حتی الامکان بچيں ، يعنی موبائل فون کا کم سے کم استعمال کريں۔ ايسے موبائل فون خريدنا چاہئے جن کا SPECIFIC ABSORPTION RATE يا S A R، 0.6 واٹ فی کلوگرام سے زيادہ نہ ہو۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: کشور مصطفٰی