1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

موبائل فون مردوں کے مادہٴ تولید کے لیے نقصان دہ، سائنسدان

امجد علی20 فروری 2016

اسرائیل کی حیفہ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ موبائل فونز سے نکلنے والی برقی مقناطیسی لہریں مردوں کی تولید کی اہلیت کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Hz2g
Befruchtung einer Eizelle Grafische Darstellung
’برقی مقناطیسی لہریں سپرمز کی حرکت کرنے کی صلاحیت کو متاثر کر سکتی ہیں اور اُن کی عمر بھی کم کر سکتی ہیں‘تصویر: Fotolia/Sashkin

جن جوڑوں کے ہاں بچے پیدا نہیں ہوتے، اُن میں سے چالیس فیصد کے ہاں بنیادی وجہ مردوں کے مادہٴ تولید میں موجود نقائص ہوا کرتے ہیں۔ طبی ماہرین تو ایک عرصے سے یہ خیال ظاہر کر رہے تھے کہ موبائل فونر کی برقی مقناطیسی لہریں مردوں کے مادہٴ تولید کے لیے ضرر رساں ہوتی ہیں لیکن اب پہلی مرتبہ اسرائیلی سائنسدانوں نے اس خیال کو ’ثابت‘ بھی کیا ہے۔

اس مقصد کے لیے حیفہ کی ٹیکنیکل یونیورسٹی کے طبی مرکز کی خاتون پروفیسر مارتھا ڈِرنفیلڈ نے بتایا:’’ہم نے موبائل فون استعمال کرنے کی ایسی عادات کا جائزہ لیا، جن کے نتیجے میں مردوں کے سپرمز کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔ یہ وہ مرد ہیں، جو اپنے موبائل فون کو جسم کے مثلاً خاص طور پر اپنی پینٹ یا نیکر کی سامنے کی جیبوں میں رکھتے ہیں۔‘‘

اس خاتون سائنسدان نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ مردوں کو روزانہ ایک گھنٹے سے زیادہ موبائل فون استعمال کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ موبائل فون ا ُس وقت بھی خطرناک ہوتے ہیں، جب انہیں چارج کیا جا رہا ہوتا ہے۔ اس جائزے کے مطابق موبائل فون استعمال کرنے کی ان عادات کے سبب سپرمز کی تعداد کم ہو سکتی ہے یا اس کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

اس جائزے کے لیے 106 مردوں کی موبائل فون استعمال کرنے کی عادات کا قریب سے جائزہ لیا گیا تھا۔ ان میں سے سینتالیس فیصد مردوں کے ہاں مادہٴ تولید میں خلاف معمول تبدیلیاں نوٹ کی گئیں۔ ان سائنسدانوں نے مردوں کو دن میں ایک گھنٹے سے زیادہ موبائل فون استعمال کرنے سے خبردار کیا ہے۔

طبی ماہرین اب تک موبائل فونز کی برقی مقناطیسی لہروں کے اس طرح کے اثرات کے بارے میں مفروضے قائم کرتے رہےہیں تاہم اسرائیلی سائنسدانوں کے مرتب کردہ اس جائزے کے بعد کہا جا رہا ہے کہ اب یہ بات بڑی حد تک یقین سے بھی کہی جا سکتی ہے۔ ایسے میں مردوں کو مشورہ دیا جا رہا ہے کہ وہ موبائل فونز کو جتنا زیادہ ہو سکے، اپنے جسم سے دور رکھیں۔ اس سلسلے میں کم از کم فاصلہ پچاس سینٹی میٹر تجویز کیا گیا ہے۔

Symbolbild Samenspende
اس جائزے کے دوران سینتالیس فیصد مردوں کے ہاں مادہٴ تولید میں خلاف معمول تبدیلیاں نوٹ کی گئیںتصویر: picture-alliance/dpa

واضح رہے کہ یہ اپنی نوعیت کا کوئی پہلا مطالعاتی جائزہ نہیں ہے۔ 2014ء میں بھی ایک جائزے میں محققین اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ برقی مقناطیسی لہریں سپرمز کی حرکت کرنے کی صلاحیت کو متاثر کر سکتی ہیں اور اُن کے زندہ رہنے کے دورانیے کو کم کر سکتی ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید