1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

موبائل فون ڈیٹا تک پولیس کی رسائی: مقدمہ سپریم کورٹ میں

مقبول ملک روئٹرز
5 جون 2017

امریکی سپریم کورٹ نے ایک ایسے تاریخی مقدمے کی سماعت کا فیصلہ کیا ہے، جو صارفین کے موبائل فون ڈیٹا کے بارے میں ہے۔ اس مقدمے کی بنیاد ایک صارف کے ذاتی ڈیٹا تک اس کی فون کمپنی کے ذریعے پولیس کی طرف سے بلا اجازت رسائی بنی۔

https://p.dw.com/p/2e9Vn
Soziale Netzwerke Facebook
تصویر: Getty Images/D. Kitwood

امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے پیر پانچ مئی کو موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق یہ ’بڑا‘ مقدمہ آج کی ڈیجیٹل دنیا میں صارفین کے پرائیویسی حقوق سے متعلق ہے اور اس بارے میں امریکی سپریم کورٹ نے پیر کے روز یہ فیصلہ کیا کہ وہ اس مقدمے کی باقاعدہ سماعت کرے گی۔

اس مقدمے میں عدالت کو یہ فیصلہ کرنا ہو گا کہ عام صارفین سے متعلق وہ معلومات، جو موبائل فون کمپنیوں کے ریکارڈ میں ہوتی ہیں، آیا ان تک رسائی سے پہلے پولیس کو ’گھر کی تلاشی‘ کی مثال اور پرائیویسی حقوق کی بنیاد پر کوئی وارنٹ بھی حاصل کرنے چاہییں یا نہیں۔

واشنگٹن میں سپریم کورٹ نے اپنا یہ فیصلہ ایک ایسے شخص کی اپیل پر کیا، جسے 2011ء میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اس امریکی شہری کی گرفتاری اس کے حراست میں لیے جانے سے چند ماہ قبل ڈیٹرائٹ کے شہر میں چند بڑی موبائل فون کمپنیوں کے سٹوروں پر ڈالے جانے والے مسلح ڈاکوں کے سلسلے میں عمل میں آئی تھی۔

اس امریکی شہری کا نام ٹموتھی کارپینٹر ہے اور تب اس کی گرفتاری کے عمل میں پولیس نے اس کی موبائل فون کمپنی کی طرف سے محفوظ کردہ معلومات سے اس پہلو سے مدد لی تھی کہ اس کے فون کے جی پی ایس ریکارڈ کے مطابق تب یہ ملزم اسی علاقے میں موجود تھا یا نہیں۔

روئٹرز کے مطابق اس مقدمے کا تعلق امریکی آئین میں چوتھی ترمیم سے ہے، جس کے تحت ہر شہری کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی ذاتی زندگی میں ’نامناسب‘ تلاشیوں، چھاپوں اور بے جا طور پر حراست میں لیے جانے سے محفوظ رہے۔

Bildergalerie Whistleblower
کسی بھی صارف کا ذاتی موبائل فون ریکارڈ حاصل کرنے سے پہلے پولیس کے لیے وارنٹ حاصل کرنا ضروری ہے کہ نہیں، فیصلہ امریکی سپریم کورٹ کرے گیتصویر: AFP/Getty Images

اسی لیے امریکی سپریم کورٹ کے ججوں کو اس تاریخی مقدمے میں اب یہ فیصلہ کرنا ہے کہ اگر پولیس کسی صارف کے بارے میں اس کی موبائل فون کمپنی سے اس سے متعلق ذاتی معلومات حاصل کرتی ہے، تو کیا اس کارروائی کے لیے پہلے وارنٹ حاصل کرنا ضروری ہے اور آیا ایسا نہ کرنے سے کسی شہری کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

ٹموتھی کارپینٹر کے خلاف کارروائی میں پولیس نے متعلقہ ٹیلی کوم کمپنی سے ان موبائل کمیونیکیشن ٹاورز کا ریکارڈ حاصل کر لیا تھا، جن کے ذریعے ایک خاص علاقے سے گزرتے ہوئے ملزم کے موبائل فون نے سنگل وصول کیے تھے۔

اس مقدمے میں ایک ریاستی اپیل کورٹ ٹموتھی کارپینٹر کے خلاف پہلے ہی یہ فیصلہ دے چکی ہے کہ اس کے موبائل فون سے متعلق ڈیٹا کے حصول کے لیے پولیس اہلکاروں کے لیے کوئی قبل از وقت وارنٹ حال کرنا ضروری نہیں  تھا۔ تاہم اس بارے میں حتمی عدالتی فیصلہ اب امریکی سپریم کورٹ کرے گی۔