موت کی سزا کے لیے ہماری پراڈکٹ استعمال نہ کی جائے، فائزر
14 مئی 2016فائزر نے اپنی کیمیاوی پراڈکٹ پر خود سے پابندی عائد کرنے کے بیان میں کہا کہ ادارہ زندگی بچانے کی دوائیں بنانے کی ریسرچ کے ساتھ ساتھ بیماریوں کو رفع کرنے کی ریسرچ جاری رکھے ہوئے ہے اور ایسے میں اُس کی کوئی ایک پراڈکٹ کا استعمال موت لانے کے لیے کیا جائے تو ادارے کے ساکھ کو متاثر کرنے کے لیے یہ کافی ہے۔ دوا ساز کمپنی نے موت کی سزا کے منتظر قیدیوں کے لیے اپنی پراڈکٹ کے استعمال پر شدید اعتراض کیا ہے۔ اِس باعث عالمی شہرت کے بین الاقوامی فارماسیوٹیکل ادارے نے اپنی کیمیکل مرکب کی پیداوار پر پابندی عائد کرتے ہوئے سپلائی کو کنٹرول کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مبصرین کے مطابق فائزر کے اِس اعلان سے اُس پر کوئی مالیاتی مشکل گرنے کا امکان کم ہے۔ اسی دوران فائزر نے امریکی ریاست الی نوائے میں قائم حجم کے اعتبار سے قدرے چھوٹی دوا ساز کمپنی لیک فوریسٹ کو خرید لیا ہے۔ لیک فوریسٹ کی فروخت پندرہ بلین ڈالر سے زائد میں طے پائی تھی۔ اس کمپنی کی سابقہ مالک ہوسپرا لمیٹڈ تھی۔ اس کمپنی نے بھی امریکی جیل حکام کو اپنے ایک کیمیکل مرکب پوٹاشیم کلورائیڈ کو استعمال کرنے سے روک دیا تھا۔ پوٹاشیم کلورائیڈ کے استعمال سے مجرم کا دل کام کرنا بند کر دیتا تھا۔
موت کی سزا دینے کے لیے مجرموں کو دیے جانے والے زہریلے انجیکشن میں ایک سے زیادہ کیمیکل مرکبات شامل کیے جا سکتے ہیں۔ کئی امریکی دوا ساز اداروں نے جیل حکام کو اپنی تیار کردہ کیمیکل مواد کو استعمال سے روک دیا ہے۔ جیل حکام کو مجرموں کو عدالت کی جانب سے سنائی گئی موت کی سزا پر عمل درآمد میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ امریکا کے قومی ادارے، خوراک اور ڈرگز ایجنسی (FDA) کی منظور شدہ پچیس امریکی اور بیرون ممالک کی دوا ساز کمپنیوں نے ایسی کیمیاوی مرکبات کے استعمال سے امریکی جیل حکام کو روک دیا ہے، جو ممکنہ طور پر زہریلے انجیکشن کو تیار کرنے میں استعمال ہو سکتے ہیں۔
فائزر کی جانب سے عائد پابندی کے بعد امریکی جیل حکام کو موت کی سزا کے منتظر قیدیوں کی سزا پر عمل درآمد کرنے میں زہریلے کیمیکل کمپاؤنڈ کی تلاش کے چیلنج کا سامنا ہے۔ سوشل ماہرین کا خیال ہے کہ فائزر کے اعلان سے امریکا میں موت کی سزا پر عمل رک نہیں جائے گا بلکہ یہ صرف سست ہو سکتا ہے کیونکہ کئی ریاستیں موت کی سزا کے لیے سنگل کیمیکل پراڈکٹ کی بجائے ایک سے زائد کیمیکل کے کمپاؤنڈ تیار کر کے استعمال کر رہی ہیں۔ ایسے کمپاؤنڈ امریکی ادارے ایف ڈی اے کے دائرہ اختیار سے باہر خیال کیے جاتے ہیں۔