1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

موجودہ جرمن حکومت کی ثقافتی پالیسیاں

11 مارچ 2008

بیرونی دُنیا میں جرمن زبان و ادب کے فروغ میں سب سے اہم کردار گوئٹے انسٹی ٹیوٹس کا ہے۔ مشہور جرمن شاعر اور فلسفی ژوہان وولف گانگ فان گوئٹے سے موسوم اِس ادارے کا مرکزی دفتر جرمن شہر میونخ میں ہے اور یہاں جرمنی میں اِس کی تیرہ جبکہ غیر ممالک میں 134 شاخیں کام کر رہی ہیں۔ موجودہ وفاقی جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر بیرونی دنیا کے لئے ملک کی ثقافتی پالیسیوں کو ترجیحی اہمیت دیتے ہیں اور اُن کا خیال ہے کہ دوسرے ملک

https://p.dw.com/p/DYOc
جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر اِس سال فروری میں افریقی ریاست ٹوگو کے ایک گاؤں میں
جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر اِس سال فروری میں افریقی ریاست ٹوگو کے ایک گاؤں میںتصویر: picture-alliance/ dpa

وں میں قائم گوئٹے انسٹی ٹیوٹس اور جرمن غیر ملکی اسکولوں پر اب تک کے مقابلے میں زیادہ توجہ دی جانی چاہیے۔

سابق جرمن وزیر خارجہ ژوشکا فشر کی توجہ زیادہ تر خارجہ اور سلامتی کے امور تک ہی محدود تھی۔ اِس کے برعکس اُن کے جانشین اور موجودہ وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر بیرونی دُنیا میں جرمن ثقافت کی ترویج و ترقی کو بھی زبردست اہمیت دیتے ہیں۔ جہاں گذشتہ دَورِ حکومت میں غیر مالک میں قائم کئی گوئٹے انسٹی ٹیوٹس بند کر دئے گئے تھے وہاں آج کل بیرونی دُنیا میں قائم اِن جرمن ثقافتی مراکز کو زیادہ بہتر مالی وسائل فراہم کئے جا رہے ہیں۔ حال ہی میں شٹائن مائر نے جرمن پارلیمان کی ثقافتی کمیٹی میں اعلان کیا کہ آئندہ برس غیر ممالک میں قائم جرمن اسکولوں کی تعداد بھی بڑھا کر دوگنا کر دی جائے گی۔ کچھ عرصہ پہلے ہی براعظم افریقہ کا ایک طویل دَورہ کرنے والے شٹائن مائر نے اعلان کیا کہ اور مقامات کے ساتھ ساتھ تنزانیہ کے دارالحکومت دارالسلام اور انگولا کے دارلحکومت لوانڈا میں بھی گوئٹے انسٹی ٹیوٹس قائم کئے جائیں گے۔ جرمن وزیر خارجہ کا کہنا تھا:

”اِس کا مطلب یہ ہے کہ ہم دو ایسے مکمل گوئٹے انسٹی ٹیوٹ پھر سے قائم کرنے جا رہے ہیں، جنہیں ماضی میں بند کر دیا گیا تھا۔ چار مزید بیرونی رابطہ مراکز بھی قائم کئے جائیں گے، جو غیر ممالک میں ایک بار پھر جرمن ثقافتی پالیسیوں کی موجودگی کو نمایاں کریں گے۔“

جرمن حکومت افریقہ میں گوئٹے انسٹی ٹیوٹس اور جرمن زبان کے تربیتی مراکز کی ترویج و ترقی پر سالانہ پانچ ملین یورو سے زیادہ رقم خرچ کرے گی۔ چین اور بھارت میں بھی جرمن زبان سکھانے کے مزید مراکز اور لائبریریاں قائم کرنے کا پروگرام بنایا گیا ہے۔ اِسی طرح براعظم لاطینی امریکہ میں بھی جرمن ادب و ثقافت کے فروغ کی زیادہ بھرپور کوششیں کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ یہ وہ خطہ ہے، جس کے جرمنی اور یورپ کے ساتھ قدم تہذیبی رشتے ہیں۔ لاطینی امریکہ کے حوالے سے آئندہ جرمن ثقافتی پالیسیوں کا ذکر کرتے ہوئے شٹائن مائر نے کہا:

”میرے خیال میں اب وہاں صورتِ حال بدل جائے گی کیونکہ میکسیکو اور برازیل جیسے تیزی سے طاقتور ہوتی ہوئی معیشتوں کے حامل ملک آئندہ برسوں میں زیادہ سے زیادہ ہماری طرف رجوع کریں گے۔ چنانچہ میرے خیال میں مختلف لاطینی اور جنوبی امریکی ملکوں کے ساتھ ہمارے ثقافتی تبادلے میں تیزی آئے گی۔“

پارلیمان کی ثقافتی کمیٹی نے شٹائن مائرکے اِس اعلان کا بھی زبردست خیرمقدم کیا کہ آئندہ تین برسوں کے اندر اندر بیرونی دُنیا میں جرمن اسکولوں کی تعداد بھی500 سے بڑھا کر ایک ہزار کی جا رہی ہے۔ اور یہ قدم صرف ثقافتی ہی نہیں بلکہ اقتصادی پہلوؤں کو بھی سامنے رکھ کراٹھایا گیا ہے۔ جرمن وزیر خارجہ شٹائن مائر کے خیال میں اِن اسکولوں سے فارغ التحصیل ہونےوالے طالبعلم چونکہ جرمن زبان جانتے ہونگے، اِس لئے وہ اعلیٰ تعلیم و تربیت کےلئے جرمنی بھی آ سکیں گے اور جرمنی میں ہونے والی سائنسی تحقیق اور یہاں کی اقتصادی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کر سکیں گے۔