1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مودی کی اوباما سے ملاقات

افسر اعوان7 جون 2016

امریکی صدر باراک اوباما نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی ہے۔ دنیا کی ان دو بڑی جمہوریتوں کے رہنما دنوں ممالک کے درمیان تعلقات کے فروغ کے خواہاں ہیں۔

https://p.dw.com/p/1J296
تصویر: Reuters/C. Barria

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نریندر مودی جب امریکی صدر باراک اوباما سے ملاقات کے لیے وائٹ ہاؤس کے مغربی حصے میں پہنچے تو ان کا شاندار استقبال کیا گیا اور ان کی آمد پر انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق بات چیت میں موسمیاتی تبدیلیوں، قابل تجدید توانائی، سکیورٹی اور دفاعی تعاون اور معاشی بہتری جیسے موضوعات شامل ہیں۔

نریندر مودی کا دو برس قبل بھارت کا وزیراعظم بننے کے بعد امریکا کا یہ چوتھا دورہ ہے جبکہ باراک اوباما سے یہ ان کی ساتویں ملاقات ہے۔ وہ بدھ آٹھ جون کو امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب بھی کریں گے۔

مودی کے موجودہ دورہ امریکا کا آغاز پیر سات جون کو ہوا تھا۔ انہوں نے ایک تقریب کے دوران اٹارنی جنرل لوریٹا لِنچ سے بھی ملاقات کی تھی۔ اس تقریب میں بھارت سے چوری شدہ دو سو سے زائد نوادرات کی بھارتی حکومت کو واپسی کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔

مودی نے پیر کے روز امریکی اٹارنی جنرل لوریٹا لِنچ سے بھی ملاقات کی تھی
مودی نے پیر کے روز امریکی اٹارنی جنرل لوریٹا لِنچ سے بھی ملاقات کی تھیتصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Owen

اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر باراک اوباما اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ذاتی تعلقات میں بھی گرمجوشی بڑھ رہی ہے۔ گزشتہ برس جب باراک اوباما بھارت کے دورے پر پہنچے تھے تو انہوں نے مودی سے گلے مل کر گرمجوشی کا اظہار کیا اور دونوں رہنماؤں نے عوامی طور پر ایک دوسرے کی تعریفیں کیں۔

مودی پانچ ملکی دورے پر ہیں اور واشنگٹن پہنچنے سے قبل انہوں نے سوئٹزرلینڈ، افغانستان اور قطر کا بھی دورہ کیا ہے۔ امریکا کے بعد وہ میکسیکو جائیں گے۔ واشنگٹن میں وہ کانگریس کے اعلیٰ ارکان اور کاروباری رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔

امریکا اور بھارت کی باہمی تجارت کا حجم 2008ء کے بعد سے مسلسل بڑھ رہا ہے جب دونوں ممالک کے درمیان ایک تجارتی معاہدہ ہوا تھا۔ 2009ء کے دوران باہمی تجارت کا حجم 60 بلین امریکی ڈالرز تھا جو 2015ء میں بڑھ کر 107 بلین ڈالرز تک پہنچ گیا۔ امریکا بھارت کو ملٹری ہارڈ ویئر فراہم کرنے والا ایک بڑا ملک بن گیا ہے۔