1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

موسمیاتی تبدیلی، آگاہی مہم پاکستانی دیہاتوں تک

افسر اعوان20 اکتوبر 2015

میر محمد کا خاندان چاولوں کی اچھی فصل پر بہت خوش تھا اور شادی کی تیاریاں کر رہا تھا مگر اچانک آنے والے سیلاب نے ان کے تین ہیکٹر کے فارم کو اجاڑ ڈالا اور خاندان کے اکلوتے ذریعہ معاش کے علاوہ ان کے خوابوں کو بھی روند ڈالا۔

https://p.dw.com/p/1Gr0H
تصویر: S. Berehulak/Getty Images

یہ منظر ایک عارضی طور پر تیار کیے گئے اسٹیج پر کھیلے جانے والے ایک ڈرامے کا ہے جو پاکسانی صوبہ سندھ کے ضلع بدین کے ایک گاؤں میں لوگوں کے سامنے پیش کیا گیا۔ اس علاقے کے عوام بھی پاکستان کے دیگر بہت سے علاقوں کی طرح اس کوشش میں ہیں کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے بد سے بد تر ہوتے اثرات کے بارے میں بہتر طور پر جانا جا سکے۔

ڈرامے میں میر محمد کی ماں کا کردار ادا کرنے والی زلیخا بی بی کا ڈائیلاگ ہے، ’’قدرت نے ہمارے تمام منصوبے تباہ کر دیے۔‘‘ وہ مزید کہتی ہے، ’’ہم اپنے سب سے بڑے بیٹے کی شادی کی تیاری کر رہے تھے مگر سیلاب نے ہماری ساری خوشیوں کو سوگ میں بدل ڈالا ہے۔‘‘

اس اسٹیج ڈرامے کو بدین کے ماہی گیروں کی بستی میں ایک سو سے زائد خواتین، بچوں اور مردوں نے دیکھا۔ اس منظر کے بعد سندھ کا روایتی لباس پہنے ایک گلوکارہ علاقے کے غریب لوگوں کو درپیش صورتحال کو ایک گیت کی شکل میں پیش کیا۔

یہ شو دراصل پاکستان فشر فورم (PFF) کی طرف سے تیار کیا گیا ہے جو کراچی میں قائم ایک غیر سرکاری ادارہ ہے۔ یہ ادارہ مشکلات میں گھری آبادیوں کے سماجی اور معاشی مفادات کے لیے کام کرتا ہے۔ دیہاتیوں کو سخت موسمی تبدیلیوں، سیلابوں اور اس کی تباہ کاریوں سے کیسے آگاہ کیا جائے، اس مقصد کے لیے فورم نے آگاہی پھیلانے کے لیے اسٹیج ڈراموں سے مدد لینے کا فیصلہ کیا۔

پی ایف ایف کی پراجیکٹ منیجر ماریا سومرو نے تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن کو بتایا، ’’ہم موسمیاتی تبدیلیوں کے، لوگوں کی زندگیوں پر اثرات کے بارے میں آگاہی پھیلانے کے لیے تھیئٹر کو ایک ذریعے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔‘‘

سومرو کے مطابق ایک ایسے علاقے میں جہاں کے رہائشیوں کی اکثریت غیر تعلیم یافتہ ہے، تھیئٹر نئے خیالات کو ان تک پہنچانے کا ایک مؤثر ذریعہ ہے۔ مقامی زبان، روایتی گانے اور لوک روایات پر مبنی اس پرفارمنس کا مقصد لوگوں تک مختلف مسائل کے بارے میں آگاہی پہنچانا ہے مثال کے طور پر زراعت کے لیے پانی کی کمی، اچانک اور تیز بارش، وقتاﹰ فوقتاﹰ آنے والے سیلاب اور خشک سالی وغیرہ۔

پاکستان میں ہر سال 715,000 لوگ سیلاب سے متاثر ہوتے ہیں
پاکستان میں ہر سال 715,000 لوگ سیلاب سے متاثر ہوتے ہیںتصویر: Reuters/Z. Bensemra

پاکستان فشر فورم کی اس کاوش کے مثبت اثرات ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ مثال کے طور پر گزشتہ برس جون میں یہ تھیئٹر دیکھنے والی ایک خاتون شگفتہ بھیل کے مطابق اس کے خاندان نے اب چاولوں اور گندم کے لیے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ بیج کا استعمال ترک کر دیا ہے جو شدید موسم کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ ’’اب ہم مقامی بیج بوتے ہیں اور بہت اچھی فصل حاصل کرتے ہیں۔‘‘

امریکا میں قائم ورلڈ ریسورسز انسٹیٹیوٹ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال 715,000 لوگ سیلاب سے متاثر ہوتے ہیں جبکہ سال 2030ء تک ایسے لوگوں کی تعداد 27 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔

پی ایف ایف نے اپنے اوپن ایئر پلے کا آغاز جون 2014ء میں کیا تھا جس کے بعد سے اب تک صوبہ سندھ کے چھ مختلف ضلعوں کے دیہاتی علاقوں میں 20 بار یہ تھیئٹر پیش کیا جا چکا ہے۔ اس ڈرامے میں 15کردار ہوتے ہیں جو عام طور پر اُسی علاقے سے تعلق رکھنے والے رضاکار ہوتے ہیں۔ سومرو کے مطابق ان لوگوں کو ڈرامے کی پرفارمنس سے پہلے ایک ہفتے کی تربیت دی جاتی ہے۔