1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

موصل میں حکومتی مخبروں کا جال، عسکریت پسند بھی متحرک

عابد حسین
18 فروری 2017

عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل کا قبضہ چھڑانے کا فوجی آپریشن جاری ہے۔ حکومتی فورسز مشرقی حصے کا قبضہ حاصل کرنے کے بعد اب مغربی حصے کی بازیابی پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہيں۔

https://p.dw.com/p/2XoH0
Irak Kampf um Mossul
تصویر: Getty Images/AFP/D. Dilkoff

عراقی فوج موصل کے مغربی حصے کی بازیابی کی مہم شروع کرنے سے قبل جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے عسکریت پسندوں کے بارے میں بھرپور معلومات حاصل کرنے کی کوشش میں ہے۔ اس حوالے سے سامنے آنے والی مختلف اطلاعات کے مطابق فوج کے کم از کم تین سو مخبر بھیس بدل کر گلی گلی معلومات اکھٹی کر رہے ہیں۔ دوسری جانب ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے عسکریت پسند بھی ان مخبروں کو پکڑنے اور پھر ہلاک کرنے کی کوششوں میں ہیں۔

عراقی حکام کے مطابق موصل شہر میں عسکریت پسندوں کے نیٹ ورک کی سرگرمیوں سے واقفیت اور مصدقہ معلومات حاصل کرنے کے لیے عسکری آپریشن کے حاشیے میں مخبروں کو روانہ کیا گیا ہے۔

ان حکومتی اور عراقی فوج کے جاسوسوں اور مخبروں کے ذمے یہ کام سونپا گیا ہے کہ یہ مغربی موصل میں داعش کے جہادیوں کے مقامات کی نشاندہی کرنے کے علاوہ اُن کی سرگرمیوں پر بھی نظر رکھیں تاکہ آپریشن کے دوران اُن کو ٹارگٹ کرنے میں سہولت حاصل ہو سکے۔

Irak Truppen nehmen Universität in Mossul ein
موصل میں عراقی فوجی جہادیوں کو تاک تاک کر نشانہ بنا رہے ہیںتصویر: picture alliance/AP Photo/K. Mohammed

موصل میں مخبری کرنا جان کو ہتھیلی پر رکھ کر چلنا خیال کیا جاتا ہے۔ اسلامک اسٹیٹ‘ کے جہادی مخبری یا جاسوسی کے ہلکے سے شبے پر مشتبہ شخص کو فوری طور پر ہلاک کرنے کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وہ کسی بھی مشتبہ شخص پر بھروسہ نہیں کرتے۔ جہادیوں نے ایسے افراد کو بھی گولی مار کر ہلاک کیا ہے، جنہیں وہ کھلے عام موبائل فون پر گفتگو کرتے ہوئے دیکھ لیتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے مختلف گھروں کی چھتوں پر نشانچی بھی بٹھائے گئے ہیں۔ جاسوسی کے شبے میں گرفتار کیے گئے افراد کو معمولی سی پوچھ گچھ کے بعد کھمبوں کے ساتھ پھانسی بھی دی جاتی رہی ہے۔

نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے نصف درجن سے زائد خفیہ اہلکاروں سے بات کرتے ہوئے اُن کے خفیہ مقاصد کی تفصیل جاننے کی کوشش کی ہے۔ اس تناظر میں داعش کے حامی یا اُس کے لیے کام کرنے کے شبے میں تقریباً اٹھارہ ہزار افراد کو مشتبہ افراد کی فہرست میں شامل کیا جا چکا ہے۔

 مشرقی موصل کی بازیابی کے بعد وہاں کے مردوں کے نام پہلے سے مرتب شدہ فہرست کے ساتھ ملا کر پوچھ پڑتال کا عمل جاری ہے۔ اس چھان بین کے نتیجے میں اب تک نو سو افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ اسی طرح مقامی رہائشی بھی داعش کے ساتھ ہمدردی رکھنے والوں کے خلاف متعدد کارروائیوں سے گریز نہیں کر رہے۔