1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

موصل پر بڑے حملے سے قبل فرانسیسی جنگی طیارے عراقی فضاؤں میں

مقبول ملک
30 ستمبر 2016

عراق میں عسکریت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے گڑھ موصل پر قبضے کے لیے امریکا کی قیادت میں اتحادی ملکوں کے بڑے حملے سے قبل فرانسیسی جنگی طیاروں نے عراقی فضاؤں میں اپنی پروازیں بڑھا دی ہیں۔

https://p.dw.com/p/2QmNi
Flugzeugträger Charles de Gaulle
فرانسیسی بحری بیڑے چارلس ڈیگال سے اڑنے والے رافال جنگی طیارےتصویر: picture-alliance/abaca

داعش کے خلاف عسکری اتحاد میں شامل ملک اس وقت موصل کو ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے قبضے سے چھڑانے کی بڑی تیاریوں میں ہیں اور فرانسیسی جنگی طیاروں نے عراق میں اپنے مشنوں میں اضافہ فرانسیسی طیارہ بردار بحری بیڑے چارلس ڈیگال کے داعش مخالف عسکری مشن میں دوبارہ شمولیت کے بعد کیا ہے۔

خانہ جنگی کے باعث شمالی عراق کا نقشہ بدل رہا ہے

موصل سے داعش کو نکالنے کے لیے آپریشن کا آغاز

عراق: دو سال میں اتحادیوں کے ساڑھے 9 ہزار فضائی حملے

اس بارے میں نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے پیرس سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ موصل پر قبضے کی تیاریوں کے دوران فرانس گزشتہ چند ہفتوں سے عراق میں اپنی فوجی موجودگی میں اضافہ کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں بغداد حکومت بھی امریکا اور اپنے دیگر اتحادیوں کے تعاون سے زور شور سے عسکری تیاریاں کر رہی ہے کیونکہ موصل کو داعش کے قبضے سے چھڑا لینا بغداد حکومت اور اس کے اتحادی ملکوں کی اس شدت پسند تنظیم کے خلاف جنگ میں ایک فیصلہ کن موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔

فرانس داعش کے خلاف اس فوجی اتحاد میں عراقی حکومت کی معاون ایک یورپی طاقت، نیٹو کے رکن ملک اور امریکا کے ایک اتحادی کے طور پر بھی شامل تو ہے، لیکن اس کا ایک پس منظر یہ بھی ہے کہ فرانس ان دو یورپی ملکوں میں سے ایک ہے جنہیں اب تک اپنے ہاں داعش سے منسلک جہادیوں اور انتہا پسندوں کے بار بار کے خونریز حملوں کی وجہ سے بہت زیادہ جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ داعش کے دہشت گردانہ حملوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا دوسرا یورپی ملک بیلجیم ہے۔

Irak Antiterrorkräfte in Falludscha
دہشت گردوں کے خلاف سرگرم عراقی دستوں کا ایک رکن، پس منظر میں دیوار پر بنا داعش کا پرچمتصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Mizban

عراق میں فرانسیسی فوجی موجودگی میں اضافے اور جنگی طیاروں کی بڑھتی ہوئی پروازوں کے بارے میں پیرس میں ملکی وزارت دفاع کے ایک اہلکار نے آج جمعہ تیس ستمبر کے روز بتایا، ’’فرانسیسی جنگی طیاروں نے آج عراق میں جو پروازیں کیں، انہیں موصل پر قبضے کے لیے ہونے والی جنگ کا آغاز نہیں سمجھا جانا چاہیے۔‘‘

اس فرانسیسی اہلکار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا، ’’موصل پر حملے کو زیادہ مربوط بنانے کے لیے پیرس کی امریکا اور دیگر اتحادی ملکوں کے ساتھ مل کر کی جانے والی تیاریاں جاری ہیں۔‘‘

ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا ہے کہ فرانسیسی جنگی طیاروں نے گزشتہ ہفتے بھی عراق میں مجموعی طور پر اپنے 32 جنگی مشن مکمل کیے تھے، جس دوران رافال فائٹر طیاروں نے عراق کے زمینی دستوں کی مدد اور متعدد فضائی حملےکرتے ہوئے داعش کے چار ٹھکانے بھی تباہ کر دیے تھے۔ فرانس نے عراق میں داعش کے ٹھکانوں پر حملوں کا سلسلہ دو برس قبل شروع کیا تھا۔