1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مولوی فضل اللہ کو اشتہاری مجرم قرار دے دیا گیا

20 اگست 2009

پاکستان کے مالاکنڈ ڈویژن میں انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے کالعدم تحریک طالبان سوات کے سربراہ مولوی فضل اللہ او ران کے چھ کمانڈروں کو اشتہاری مجرم قرار دے دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/JEBL
مولوی فضل اللہ نے سوات میں بندوق کے زور پر ظالبان کا فرسودہ نطام قائم کر رکھا تھاتصویر: picture-alliance/ dpa

پاکستانی حکومت نے جہاں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن تیز کردیاہے وہیں ان کی مقامی لشکر کے رضا کاروں کے ہاتھوں گرفتاری کا عمل بھی شروع ہوچکا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انصاف فراہم کرنیوالے اداروں نے بھی اپنا کام تیز کردیا ہے۔

اسی عدالتی حکم نامے کواخبارات کے ذریعے مشتہر کرتے ہوئے بتایاگیا ہے کہ حکم عدولی کی صورت میں ان افرادکے خلاف یکطرفہ کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔ عدالت نے فضل اللہ اور ان کے دیگر چھ ساتھیوں کو سات دن کے اندر اندر کسی بھی پولیس اسٹیشن یا پھرعدالت میں پیش ہونے کاحکم دیا ہے۔

ریڈیو ملا کے نام سے مشہور مولانا فضل اللہ اورانکے چھ ساتھیوں کے خلاف سوات کے مختلف پولیس تھانوں میں قتل ،اقدام قتل، اغواء کاری اورسرکاری املاک کو تباہ کرنے کے ایک سوسے زیادہ مقدمات درج ہیں۔

Pakistanis aus dem Swat Tal lesen Zeitungsbericht über den Tod Baitullah Mehsuds
فضل اللہ کو اشتہاری مجرم قرار دینے کی خبر پاکستان کے قبائلی علاقوں میں جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئیتصویر: AP

مبصرین کا کہناہے کہ مولانافضل اللہ آسانی سے خودکو حکومتی اداروں کے حوالے نہیں کرینگے کیونکہ انہیں اورانکے ساتھیوں کواپنے انجام کابخوبی اندازہ ہے۔ افغانستان میں پاکستان کے سابق سفیر اور قبائلی امور کے ماہر رُستم شاہ مومند کہتے ہیں کہ ”اب اداروں کو فعال کرنے کی ضرورت ہے تاکہ لوگوں کوانصاف مل سکے۔‘‘

انہوں نے مذید کہا کہ اب حکومت کوبڑے آپریشن کی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ ان کے بقول جوکام عسکریت پسندوں کے خلاف حکومت کررہی تھی، اب اس کیلئے عوام نکل آئے۔

’’عوام نے لشکر بناکر عسکریت پسندوں کا پیچھا کرنا شروع کردیاہے۔ اب حکومت کو محدود کاروائیاں کرنی ہوں گی۔ حکومت کا کام یہ ہے کہ سول اداروں کومستحکم کیاجائے تاکہ عوام کے مسائل حل ہوسکیں اورانہیں انصاف مل سکے۔“

ادھر سوات میں سیکیورٹی فورسزکے سر چ آپریشن کے دوران 29مطلوب افرادکوحراست میں لیاگیا جبکہ باجوڑ ایجنسی میں سیکیورٹی فورسز پرحملے کے بعد جوابی کارروائی کے دوران پانچ عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔

دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے نائب امیر مولوی فقیر محمد نے تحریک کے قائم مقام امیر کاعہدہ سنبھالنے کا اعلان کیاہے۔ انہوں نے تحریک کے ترجمان مولوی عمر کی گرفتاری کے بعد سوات طالبان کے ترجمان مسلم خان کو تنظیم کا مرکزی ترجمان مقررکیا ہے۔ قائم مقام عہدہ سنھبالنے کے بعد مولوی فقیر محمد نے تحریک کے سربراہ بیت اللہ محسود کی ہلاکت کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیت اللہ ہلاک نہیں بلکہ روپوش ہے۔

انہوں نے تحریک طالبان پاکستان کیلئے نیا نام رکھنے کی تجویز بھی پیش کی ہے جبکہ مولوی عمر کی جانب سے بیت اللہ محسود کی ہلاکت کی تصدیق کو بے بنیاد قراردیا۔ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے مولوی عمر پر تشدد کرکے بیت اللہ کی ہلاکت کی خبرکی زبردستی تصدیق کروائی ہے۔

یہ بات قابل ذکرہے کہ گذ شتہ روز گرفتار ہونیوالے تحریک طالبان کے ترجمان مولوی عمر نے گرفتاری کے کچھ دیر بعد تفتیشی اداروں کے سامنے بیت اللہ محسود کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔

رپورٹ: فریداللہ خان، پشاور

ادارت: گوہر نذیر گیلانی