1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مونٹینیگرو کو نیٹو کا رکن بننے کی پیشکش، روس کا شدید ردعمل

عاطف بلوچ2 دسمبر 2015

روسی انتباہ کو نظر انداز کرتے ہوئے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے سابق کمیونسٹ ریاست مونٹینیگرو کو اس عسکری اتحاد کا رکن بننے کی دعوت دے دی ہے۔

https://p.dw.com/p/1HFuw
Belgien Nato-Außenministertreffen Beitritt Montenegro
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Hoslet

خبر رساں ادارے اے ایف پی بتایا ہے کہ بدھ کے دن نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ نے موٹینیگرو کی اس اتحاد میں شمولیت کی دعوت کو ’تاریخی‘ قرار دیتے ہوئے کہا، ’’یہ انتہائی اہم ہے کہ یہ دوبارہ واضح کر دیا جائے کہ تمام ممالک کو یہ حق ہے کہ وہ اپنے راستے کا خود انتخاب اور اپنے دفاع کے لیے خود انتظامات کر سکے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ نیٹو کی طرف سے مونٹینیگرو کو کی گئی یہ پیشکش کسی ملک کو اشتعال دلانے کے لیے نہیں کی گئی ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ مونٹینیگرو جب سولہ برس قبل سابق یوگوسلاویہ کا حصہ تھا تو نیٹو نے ہی اسے کوسووو جنگ کے دوران بمباری کا نشانہ بنایا تھا۔ مونٹینیگرو کے نیٹو کا رکن بننے کے سلسلے میں مذاکرات اور اصلاحات کا سلسلہ ایک برس تک چل سکتا ہے، جس کی کامیابی کے نتیجے میں ہی اس ملک کو رکنیت ملے گی۔ چھ برسوں بعد پہلی مرتبہ نیٹو نے کسی ریاست کو رکن بنانے کی بات کی ہے۔ اس سابق کمیونسٹ ملک کی آبادی تقریبا ساڑھے چھ لاکھ ہے جبکہ ملکی فوج کی تعداد تقریبا دو ہزار ہے۔

روس نے خبردار کیا ہے کہ مونٹینیگرو نیٹو اتحاد میں رکنیت سے مشرقی بلقان کے علاقوں میں عدم استحکام پیدا ہو جائے گا۔ ماسکو نے اس پیشرفت سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر یوں ہوا تو اس کے سخت نتائج بھی برآمد ہو سکتے ہیں۔

روسی سینیٹر وکٹوراوزروف نے کہا ہے کہ اگر موٹینیگرو نے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو میں شمولیت اختیار کی تو اس سے تمام رابطے ختم کر دیے جائیں گے۔ نیوز ایجنسی روئٹز نے اس سینیٹر کے حوالے سے کہا ہے کہ نیٹو کا رکن بننے کے بعد اس سابق کمیونسٹ ریاست کے ساتھ جاری تمام مشترکہ منصوبے ختم کر دیے جائیں گے۔ نیٹو رکن ممالک کے وزرائے خزانہ نے مونٹینیگرو کو اس عسکری اتحاد میں شامل ہونے کی دعوت دے دی ہے۔

Belgien Nato-Außenministertreffen Jens Stoltenberg
نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ نے موٹینیگرو کی اس اتحاد میں شمولیت کی دعوت کو ’تاریخی‘ قرار دیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/O. Hoslet

مونٹینیگرو کے وزیر خارجہ ایگور لوکسِک نے نیٹو کی پشکش کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک نے حالیہ عرصے میں مغربی اقدار کو اپنی معاشرے کا حصہ بناتے ہوئے یہ بات باور کرائی ہے کہ وہ نیٹو کا رکن ملک بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’میرے وطن اور عسکری اتحاد کے لیے یہ ایک بڑا دن ہے۔ یہ خبر مغربی بلقان کے لیے ایک اہم خبر ہے، جس سے اتحاد مضبوط ہو گا اور سکیورٹی میں بہتری آئے گی۔‘‘

مونٹینیگرو نے حال ہی میں روس پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے نیٹو کی رکنیت کے حوالے سے مذاکرات شروع کے بعد وہاں حکومت مخالف عناصر کی پشت پناہی کی تھی، جس کی وجہ سے تشدد رونما ہوا تھا۔

فی الحال مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن ممالک کی کل تعداد اٹھائیس ہے۔ مونٹینیگرو کے اس اتحاد میں شامل ہونے سے یہ تعداد انتیس ہو جائے گی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ سابق کمیونسٹ ریاستوں میں سے زیادہ تر نیٹو میں شمولیت اختیار کر چکی ہیں۔