1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ميانمار ميں ممکنہ ہلاکتيں ايک ہزار سے زائد ہيں، اقوام متحدہ

عاصم سلیم
8 ستمبر 2017

يہ خدشہ ظاہر کيا گيا ہے کہ ميانمار ميں ہلاک ہونے والے روہنگيا مسلمانوں کی تعداد ايک ہزار سے زائد ہو سکتی ہے۔ يہ انکشاف بھی کيا گيا ہے کہ ميانمار سے ہجرت کر کے بنگلہ ديش جانے والوں کی تعداد ڈھائی لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔

https://p.dw.com/p/2ja2j
Bangladesch Massenflucht der Rohingyas
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Armangue

اقوام متحدہ کے ايک سينیئر اہلکار نے کہا ہے کہ ايشيائی رياست ميانمار کے راکھين صوبے ميں ہلاک ہونے والے روہنگيا مسلمانوں کی تعداد ممکنہ طور پر ايک ہزار سے زائد ہو سکتی ہے۔ ميانمار کے حوالے سے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ يانگھی لی کے بقول ايسا ممکن ہے کہ طاقت کا استعمال دونوں اطراف سے جاری ہو تاہم اس کا زيادہ نشانہ روہنگيا مسلمان بن رہے ہيں۔ يانگھی لی نے جمعہ آٹھ ستمبر کو اپنے اس بيان ميں ميانمار کی نوبل امن انعام يافتہ سياسی رہنما آنگ سان سوچی پر زور ديا کہ وہ اس بارے ميں اپنی آواز اٹھائيں۔

میانمار کے صوبہ راکھين ميں مقيم روہنگيا نسل کے مسلمانوں کو سالہا سال سے ميانمار ميں نسلی امتياز کا سامنا ہے۔ روہنگيا مسلمان ميانمار کے اس خطے ميں دہائيوں سے آباد ہيں۔ ينگون حکومت انہيں بنگلہ ديش سے ہجرت کرنے والے غير قانونی تارکين وطن قرار ديتے ہوئے شہريت دينے پر آمادہ نہيں۔

يہ امر اہم ہے کہ جمعے کے روز ہلاک ہونے والوں کی جو تعداد اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ يانگھی لی نے بتائی ہے، وہ حکومتی اعداد و شمار کے دو گنا سے بھی زائد بنتی ہے۔ قبل ازيں حکومت کہہ چکی ہے کہ اگست سے جاری فوج کی کارروائيوں ميں 387 روہنگيا جنگجو مارے گئے اور پندرہ فوجی ہلاک ہوئے۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق وہاں روہنگيا مسلمانوں کے 6,600 اور غير مسلم افراد کے قريب دو سو مکانات نذر آتش کيے جا چکے ہيں۔ تاہم  يانگھی لی کا کہنا ہے کہ ايسا عين ممکن ہے کہ حکومتی اعداد و شمار حقيقی تعداد سے کہيں کم ہوں۔ انہوں نے کہا، ’’بد قسمتی کی بات يہ ہے کہ ہم اس کی تصديق نہيں کر سکتے کيونکہ ہميں متاثرہ علاقوں تک رسائی حاصل نہيں۔‘‘

اقوام متحدہ کی اس سينیئر اہلکار نے ايسے دعووں پر بھی شک و شبے کا اظہار کيا، جن کے مطابق روہنگيا نے اپنے مکانات کو خود نذر آتش کيا۔ انہوں نے اپنے ايک حاليہ انٹرويو ميں کہا تھا کہ ميانمار ميں اس وقت جاری پيش رفت کو موجودہ دور کے بد ترين انسانی الميے کے طور پر ديکھا جائے گا۔

دريں اثناء اقوام متحدہ نے يہ امکان بھی ظاہر کيا ہے کہ ميانمار ميں جاری حالات و واقعات سے پچھلے دو ہفتوں کے دوران فرار ہو کر بنگہ ديش پہنچنے والے روہنگيا مسلمانوں کی تعداد دو لاکھ ستر ہزار کے قريب ہے۔

بے وطن روہنگیا مسلمان کہاں جائیں؟