1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مچل کا دورہٴ اسرائیل و فلسطین

رپورٹ:عابد حسین، ادارت:ندیم گِل10 اکتوبر 2009

مشرق وسطیٰ کے لئے خصوصی امریکی مندوب جارج مچل نے گزشتہ روز اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے ملاقات کی۔ ماہرین کے خیال میں کسی بڑی پیش رفت کا امکان کم ہے۔

https://p.dw.com/p/K2bH
جارج مچل اور محمود عباستصویر: AP

مشرق وسطیٰ میں فلسطینی اسرائیلی تنا زعے کے حل کے سلسلے میں امریکی صدر کے خصوصی مندوب جارج مچل ایک مرتبہ پھر خطے کے دورے پر ہیں۔ بائیس جنوری کو عہدہ سنبھالنے کے بعد خطے کے لئے یہ اُن کا نواں دورہ ہے، جس کا بنیادی مقصد فریقین میں بات چیت کے عمل کو دوبارہ پائیدار بنیادوں پر شروع کرانا ہے جو تقریباً دس ماہ سے تعطل کا شکار ہے۔

Shimon Peres und George Mitchell
امریکی مندوب اسرائیلی صدر کے ساتھتصویر: AP

جارج مچل اسرائیل میں اعلی رہنماؤں سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اسرائیل پہنچ کر صدر شمعون پیریز سے ملاقات کی۔ بعد میں وہ اسرائیلی وزیر خارجہ اویگڈور لیبرمان اور وزیر دفاع ایہود باراک سے بھی ملاقات کی۔

میچل نے جمعہ کو اسرائیلی وزیر اعظم بینیامین نیتن یاہو سے ملاقات کی جس کے بعد دونوں لیڈروں نے ملاقات کو تعمیری اور مثبت قرار دیا۔ بعد میں امریکی مندوب راملہ گیسے اور فلسطینی اتھارٹی کے لیڈر سے ملاقات کی۔ اِس ملاقات کے دوران عباس نے جورج میچل پر واضح کیا کہ وہ امن مذاکرات کے لئے اسرائیل کو کسی قسم کی رعایت نہیں دیں گے۔ امریکی صدر باراک اوبا وسط اکتوبر تک اس تنازعے پر حوصلہ افزاء پیش رفت چاہتے ہیں۔ دوسری جانب تجزیہ کاروں اور سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ کسی بڑی تبدیلی یا پیش رفت کے امکانات انتہائی کم ہیں۔

جارج مچل سے جمعرات کے دِن ملاقات سے قبل اسرائیلی وزیر خارجہ اویگڈور لیبر مان نے کہا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ جامع سمجھوتے کا امکان ناممکن ہے اور وہ یہ پہلو امریکی مندوب پر واضح کریں گے۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عبوری معاہدے پر بات چیت کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ کے مطابق فلسطینیوں کے ساتھ بات چیت کے ذریعے تنازعے کے حل کے لئے دستخطوں سے یہ معنی نہیں نکلتے کہ مسئلہ ہمیشہ کے لئے ختم ہو گیا ہے۔ لیبر مان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دنیا میں ایسے بہت سے تنازعات ہیں جن کا کوئی حل نہیں نکلا ہے لیکن امن و سلامتی کا سلسلہ چل رہا ہے۔ انہوں نے اِس ضمن میں نگورنو کاراباخ، قبرص اور فاک لینڈ جزیرے کے تنازعات کا حوالہ دیا۔

Benjamin Netanyahu George Mitchell
مچل اور نیتن یاہوتصویر: AP

تاہم لیبرمان کا یہ موقف جارج مچل سے ان کی ملاقات کا موضوع رہا یا نہیں، یہ بات واضح نہیں ہو سکی۔ ان کے اس بیان پر امریکی مندوب کا ردعمل بھی سامنے نہیں آیا۔ تاہم امریکی وزیر خارجہ کے ترجمان ایئن کیلی کا کہنا ہے کہ وہ اس پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ ضروری یہ بات ہے کہ فریقین مذاکرات کی میز پر بیٹھ جائیں۔

اُدھر اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک جارج مچل کے اس دورے کے حوالے سے خاصے پرجوش ہیں اور وہ بات چیت کے عمل میں پیش رفت کو دیکھنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ فریقین بات چیت کے عمل کو شروع کر کے ہی کسی حل تک پہنچ سکتے ہیں۔

مچل ایسے وقت اسرائیل پہنچے ہیں جب یروشلم میں فلسطینیوں اور یہودی آبادیوں میں کشیدگی کی فضا قائم ہے۔ اِس تناظر میں ہزاروں اسرائیلی سیکیورٹی اہلکار مشرقی یروشلم میں تعینات کر دیے گئے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں