1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مڈغاسکر:عالمی منظر پر تنہا ہوتا ہوا

21 مارچ 2009

بحرہند میں واقع افریقی ملک مڈغاسکر میں سیاسی بحران ختم ہو چکا ہے۔ عوامی لیڈر نے عبوری حکومت کی قیادت سنبھال لی ہے۔ اب اٹھارہ سے چوبیس ماہ کے دوران الیکشن اور نئے دستور کا وعدہ اُن کی جانب سے سامنے آ یا ہے۔

https://p.dw.com/p/HGi7
مڈغاسکر میں قائم ہونے والی عبوری حکومت کے صدر آندری راژولائیناتصویر: picture alliance/dpa

بحرِ ہند کے جزیر مڈغاسکر میں معروف اپوزیشن لیڈر Andry Rajoelina نے دارالحکومت کے سپورٹس ارینا سٹیڈیم میں ہزاروں افراد کے سامنے عبوری صدر کا حلف اٹھا لیا ہے۔ چالیس ہزار کے قریب افراد نے اپنے پرزور نعروں سے سٹیڈیم کو اٹھا رکھا تھا۔ مڈغاسکر کے عبوری صدر کو فوج کی حمایت حاصل ہے۔ وہ ایک عوامی تحریک کے ذریعے مسند صدارت تک پہنچے ہیں۔

Marc Ravalomanana Präsident Madagaskar
مڈغاسکر کے غیر مقبول مگر منتخب سابق صدر Marc Ravalomanana،جنہوں نے اقتدار گزشتہ دنوں میں چھوڑ دیا تھا۔تصویر: AP

اُن کی تحریک کے باعث منتخب صدر Marc Ravalomanana کو اپنے عہدے سے علیحدہ ہونا پڑا۔ عوامی تحریک میں ایک سو پینتیس افراد بھی ہلاک ہوئے۔ صدارت کے عہدے سے علیحدہ ہونے والے صدر Marc Ravalomanana نے اقتدار فوج کے حوالے کیا تھا اور بعد میں اقتدار فوج کی جانب سے اپوزیشن لیڈر Andry Rajoelina کو تفویض کردیا گیا۔ مڈغاسکر کے دستور کی روشنی میں عبوری حکومت کے صدر Andry Rajoelina عہدہٴِ صدارت سنبھالنے کی طے شدہ عمر چھ سال کم ہے۔ وہ ابھی صرف چونتیس سال کے ہیں۔ مگر اُن کے اقتدار کو دستوری عدالت کی حمایت بھی حاصل ہو چکی ہے۔

دنیا کے چوتھے بڑے جزیرے پر اقتدار کی منتقلی کا عمل بظاہر مکمل ہو گیا ہے لیکن اِس سے مڈغاسکر کو عالمی سطح پر پذیرائی حاصل نہیں ہو سکی ہے۔ افریقی یونین کی جانب سے اُس کی رکنیت معطل ہو چکی ہے۔ جس کے بعد جو لائی میں اِسی جزیرے پر شیڈیول کی گئی افریقی یونین کے سربراہ اجلاس کا معاملہ بھی کھٹائی میں جاتا دکھائی دے رہا ہے۔ اِس بین الاقوامی سرگرمی سے مڈغاسکر کو عالمی سطح پر بڑی پذیرائی کی توقع تھی۔ افریقی یونین کی رکنیت کے معطل ہونے کے بعد یورپی یونین کی جانب سے بھی ردعمل سامنے آ چکا ہے۔

Regfenwald in Madagaskar - Großbild
مڈغاسکر: نایاب نباتات کاذخیرہ تصور ہوتا ہے۔تصویر: DW/Insa Wrede

عوامی لیڈر Andry Rajoelina کی تقریبِ حلف برداری میں مغربی دنیا کے سفیروں کا بائیکاٹ سے بھی مڈغاسکرعالمی منظر نامے پر مرکزی دھارے سے کٹتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ بائیکاٹ کرنے والے ممالک میں جرمنی اور فرانس نمایاں ہیں۔ امریکہ اور یورپی یونین نے بظاہر سیاسی تبدیلی کو فوجی بغاوت سے تعبیر کیا ہے۔ اِسی طرح کئی ملکوں کی جانب سے مڈغاسکر کی امداد کو بھی معطل کرنے کا بھی عندیہ سامنے آ چکا ہے۔ امداد معطل کرنے والوں میں امریکہ بھی شامل ہے۔

Schwarzohr Madagaskarfrosch
مڈغاسکر: نایاب جنگلی حیات کا مرکز ، دنیا کے سنہرے مینڈک کا گھر بھی مڈغاسکر ہے۔تصویر: Franco Andreone

دوسری جانب مڈغاسکر کے غریب عوام کا خیال ہے کہ Andry Rajoelina جمہوریت کو فروغ دیں گے اور غریبوں کے مددگار ثابت ہوں گے۔ کچھ اور لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ سب خواب ادھورے رہیں گے۔ صرف اور صرف فائدہ Andry Rajoelina کے قریبی ساتھیوں کو پہنچے گا۔

مڈغاسکر، بحرِ ہند میں براعظم افریقہ کے شمال مشرقی ساحلی پٹی کے سامنے واقع ہے۔ یہاں دنیا کی انتہائی نایاب جنگلی اور نباتاتی حیات موجود ہے۔ نایاب جنگلی چرند و پرند کے علاوہ جڑی بوٹیوں اور جنگلات کے وسیع خزانے کے باعث مڈغاسکر کو دنیا کا پانچواں بڑا مرکز کہا جاتا ہے۔ یہ سابقہ فرانسیسی کالونی تھا۔ آزادی کی تحریک میں نوے ہزار مالاگاسیوں نے اپنی جانیں دی تھیں۔ چودہ اکتوبر سن اُنیس سو اٹھاون کو مڈغاسکر پر فرانسیسی نو آبادیاتی سورج غروب ہوا تھا اور آزادی نصیب ہوئی تھی۔ یہاں کی ستر فی صد آبادی خط غربت سے انتہائی نیچے ہے۔ بحرِ ہند کے جزیرے پر معدنی دولت بھی بے بہا ہے۔ اِس معدنی دولت کی دریافت کے سلسلے میں سابق صدر کچھ خصوصی پیش رفت کی تھی۔