1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مکہ ٹائم: دنیا میں ایک اور معیاری وقت

10 اگست 2010

بہت جلد دنیا بھر کے مسلمان مکہ میں تعمیر کئے جانے والی دنیا کےسب سے بڑے گھڑیال کو عالمی معیاری وقت کے طور پر استعمال کر سکیں گے۔ سعودی حکومت نے مکہ شہر میں جلد اس کلاک ٹاور کا افتتاح کرنے کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/Ohkm
تصویر: picture alliance/dpa
سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے بتایا ہے کہ ابتدائی طور پر یہ گھڑی تین مہینوں کے لئے مکہ مکرمہ میں نصب کی جائے گی۔ اس مقصدکے لئے ایک کلاک ٹاور تعمیر کیا گیا ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے کلاک ٹاورکا افتتاح اگست کے وسط میں متوقع ہے۔ یہ دنیا کی سب سے بڑی گھڑی ہوگی اور اسے مسلمانوں کے لئے انتہائی مقدس مسجد الحرام کے قریب تعمیر کئے گئے ایک مینار پر نصب کیا جائے گا۔
Großbritannien Wahlen Reaktionen Big Ben und Ampel auf Rot
یہ ٹاور لندن کے ’بگ بین‘ کی طرح کا ہے تاہم یہ بگ بین سے چھ گنا اونچا ہےتصویر: AP

یہ ٹاور لندن کے ’بگ بین‘ کی طرح کا ہے تاہم یہ بگ بین سے چھ گنا اونچا ہے۔ اس کی اونچائی 601 میٹر یا تقریباً دو ہزار فٹ بنتی ہے۔ اس طرح یہ دبئی کے برج خلیفہ کے بعد دنیا کی دوسری بڑی عمارت ہو گا۔ اس کے چاروں طرف چار بڑے گھڑیال نصب کئے جائیں گے اور انہیں کئی کلومیٹر دور سے بھی دیکھا جا سکے گا۔ اس گھڑیال کے اوپر بڑے بڑے حروف میں اللہ لکھا ہوا ہو گا اور اس کے لئے دو ملین LED لائٹس استعمال کی جائیں گی۔

2008ء میں دوحہ میں ہونے والے ایک اجلاس میں مسلم ماہرین اور علماء نے ’سائنسی بنیادوں پر‘ یہ ثابت کیا تھا کہ مکہ کا مقامی وقت ہی دنیا کا اصل معیاری وقت ہے۔ ان کےبقول مکہ دنیا کے مرکز میں واقع ہےجبکہ گرین وچ ٹائم مغربی ممالک نے 1884میں متعارف کرایا تھا۔ ایس پی اے نے مزید بتایا کہ سعودی حکام کو امید ہے کہ یہ گھڑیال مسلمانوں کو گرین وچ ٹائم کا مترادف فراہم کر دے گا کیونکہ بہت سے مسلم سکالر گرین وچ ٹائم کے بجائے مکہ مکرمہ کے مقامی وقت کو ہی بطور معیار مدنظر رکھنے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔

سعودی عرب سے موصولہ رپورٹوں کےمطابق اس وقت اس کلاک ٹاور میں ویلڈنگ کا کام جاری ہے اور تقریباً 250 مسلم ماہرین اس وقت اس منصوبے پرکام کر رہے ہیں۔ اس گھڑیال پر21 ہزار سفید اور سبز لائٹیں لگائی جائیں گی، جو نماز کے وقت روشن ہوں گی اور اس روشنی کو تیس کلومیٹر دور سے دیکھا جا سکےگا۔ اس کے علاوہ لائٹوں کی مدد سے سولہ ایسی پٹیاں بھی بنائی گئی ہیں، جوخاص مواقع پر آسمان کو روشن کریں گی۔

Gipfel der Islamischen Staaten in Mekka
2008ء میں دوحہ میں ہونے والے ایک اجلاس میں مسلم ماہرین اور علماء نے ’سائنسی بنیادوں پر‘ یہ ثابت کیا تھا کہ مکہ کا مقامی وقت ہی دنیا کا اصل معیاری وقت ہےتصویر: AP

سعودی حکومت کے خرچ پر تیار کئے جانے والے ابراج البیت ٹاورز نامی کمپلیکس میں سات بڑے بلند میناروں میں سے چھ 42 سے 48 منزلہ ہوں گے۔ ان کے درمیان ہی یہ کلاک ٹاور بھی ہوگا، جو دوسرے میناروں سے تقریباً دوگنا اونچا ہوگا۔ اس کے علاوہ اس کمپلیکس میں ہوٹل اور رہائش گاہیں بھی تعمیر کی جاری ہیں۔ مکہ میں ابراج البیت ٹاورز بنانے والی تعمیراتی کمپنی نے اس منصوبے کی تفصیلات کو پوشیدہ رکھنے کی کوشش کی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ منصوبہ لوگوں پر عیاں ہوتا جا رہا ہے۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: مقبول ملک