1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاپائے روم تارکين وطن کے حق ميں پھر بول پڑے

عاصم سليم6 مئی 2016

پاپائے روم فرانسس نے اعلیٰ ترين يورپی اعزاز ’کارل پرائز‘ حاصل کرتے ہوئے يورپی يونين کی قيادت کی موجودگی ميں اس امر پر زور ديا ہے کہ مہاجرين کو مجرمان کے طور پر نہيں ديکھا جائے۔

https://p.dw.com/p/1IjEP
تصویر: Reuters/A. Pizzoli

کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس کو اس بار مشہور زمانہ کارل پرائز سے نوازا گیا ہے۔ اس سلسلے میں ویٹیکن سٹی میں منعقدہ ایک شاندار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پوپ نے کہا، ’’انسانيت کے ليے مشہور يورپ کو آخر ہو کيا گيا ہے؟ جمہوريت، آزادی اور انسانی حقوق کے چيمپئن يورپ کو کيا ہو گيا ہے؟ شعراء، فلسفيوں، فنکاروں، مصوروں اور موسيقاروں کے گھر يورپ کو کيا ہو گيا ہے؟‘‘ پوپ نے يہ سوالات ويٹيکن ميں جمعے چھ مئی کو يورپی يونين کی اعلی قيادت کی موجودگی ميں اپنے خطاب کے دوران اٹھائے۔ ’کارل پرائز‘ ديے جانے کے موقع پر منعقدہ تقريب ميں جرمن چانسلر انگيلا ميرکل کے علاوہ يورپی کونسل، يورپی کميشن، يورپی پارليمان اور يورپی مرکزی بينک کے سربراہان بھی شريک تھے۔

اٹھائيس رکنی يورپی يونين ايک عرصے سے مختلف نوعيت کے بحرانوں کا شکار ہے۔ مالياتی بحران کئی رکن رياستوں کے ليے درد سر بنا ہوا ہے تو اب مشرق وسطی، شمالی افريقا اور ايشا سے سياسی پناہ کے ليے يورپ پہنچنے والے لاکھوں مہاجرين نے اس بر اعظم کو دوسری عالمی جنگ کے بعد پناہ گزينوں کے بد ترين بحران سے دوچار کر ديا ہے۔

پوپ يونان کے اپنے پچھلے دورے کے موقع پر بارہ مہاجرين کو پناہ فراہم کرنے کی غرض سے اپنے ساتھ لے گئے تھے
پوپ يونان کے اپنے پچھلے دورے کے موقع پر بارہ مہاجرين کو پناہ فراہم کرنے کی غرض سے اپنے ساتھ لے گئے تھےتصویر: Reuters/Press Office/Handout

پوپ نے اپنی تقرير ميں کہا کہ يورپ ان بحرانوں سے تھک چکا ہے تاہم اب بھی امکانات، توانائی اور مواقع سے بھرپور ہیں۔ پوپ نے تنقيد کی کہ موجودہ مسائل کے حل کے ليے نئے اور کارآمد طريقوں کی تلاش ميں ايسے نئے سماجی مرحلوں کو موقع دينے کے بجائے يورپ تنگ نظر ہوتا جا رہا ہے۔

پاپائے روم نے اپنے خطاب ميں ايک مرتبہ پھر مہاجرين کے حق ميں کھل کر بات کی، انہوں نے کہا، ’’ميں ايک ايسے يورپ کا خواب ديکھتا ہوں جہاں بچوں کی فکر کی جائے، غريبوں کی مدد کی جائے اور اپنا سب کچھ کھو بيٹھنے والوں کے ليے دل کھلے رکھے جائيں۔‘‘ پوپ فرانسس کے بقول وہ ايک ايسے يورپ کا خواب ديکھتے ہيں جہاں مہاجر ہونا مجرم ہونے کے مساوی نہ ہو۔

اس موقع پر يورپی پارليمان کے صدر مارٹن شلس نے پوپ سے مخاطب ہو کر کہا کہ مہاجرين کا بحران يورپی براعظم کے ليے ايک بہت بڑا چيلنج ہے۔ يورپی کميشن کے صدر ژاں کلود ينکر نے اس تقريب کے دوران پوپ کے کردار کو سراہا۔ ان کے بقول پوپ يونان کے اپنے پچھلے دورے کے موقع پر بارہ مہاجرين کو پناہ فراہم کرنے کی غرض سے اپنے ساتھ لے گئے تھے۔