1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرين کا بحران : لکسمبرگ ميں اہم اجلاس

عاصم سليم8 اکتوبر 2015

لکسمبرگ ميں آج يورپی يونين کے وزرائے داخلہ کا اجلاس ہو رہا ہے، جس ميں يورپ کو درپيش مہاجرين کے بحران سے نمٹنے کے ليے متعدد اقدامات زير غور ہيں۔

https://p.dw.com/p/1GkWD

لکسمبرگ سے موصولہ تازہ رپورٹوں کے مطابق يورپی يونين نے مہاجرين کے بحران سے نمٹنے کے لیے چار سو ملين يورو کی اضافی امداد کا اعلان کيا ہے۔ ان ميں سے تين سو ملين يورو ترکی، لبنان اور اردن ميں مقيم شامی مہاجرين پر خرچ کيے جائیں گے۔ اس کے علاوہ مہاجرين سے منسلک تين اہم ايجنسيوں ميں 120 اضافی ملازمتوں کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔

مہاجرين سے متعلق بحران سے نمٹنے کے ليے يورپی يونين کے رکن ممالک کے وزرائے داخلہ ايسے مہاجرين کی جلد از جلد واپسی پر زور دے رہے ہيں، جن کی سياسی پناہ کی درخواستيں مسترد کر دی جائيں۔ وزراء ’معاشی مقاصد‘ کے ليے ہجرت کرنے والوں کی فوری واپسی کو يقينی بنانے کے ليے ايک پروگرام پر غور کر رہے ہيں۔ اجلاس ميں يورپی يونين کی خارجہ سرحدوں کی اضافی نگرانی کا معاملہ بھی کليدی اہميت کا حامل ہے۔

يہ امر اہم ہے کہ حاليہ چند مہينوں کے دوران يورپی يونين نے اپنی توجہ شام، عراق اور افغانستان جيسے ممالک سے يورپ پہنچنے والے مہاجرين پر مرکوز کر رکھی ہے، جنہيں مستحق مہاجرين مانا جاتا ہے۔ اندازوں کے مطابق اب تک قريب چھ لاکھ مہاجرين رواں برس يورپی بلاک ميں داخل ہوئے ہيں۔ حاليہ برسوں کے دوران سياسی پناہ کے متلاشی ايسے افراد جن کی درخواستيں مسترد يا نامنظور ہو جاتی ہيں، زيادہ تر يورپی يونين نہيں چھوڑتے۔ اعداد و شمار کے مطابق سياسی پناہ کی نا منظوری کے باوجود صرف چاليس درخواست دہندگان نے يورپی يونين کی حدود چھوڑيں۔

لکسمبرگ ميں آج بات چيت کے آغاز پر برطانوی وزير داخلہ تھيريسا مے نے کہا، ’’ہميں ان لوگوں کے خلاف ايکشن لينے کی ضرورت ہے، جو ہمارے نظام سے غلط فائدہ اٹھا رہے ہيں۔‘‘ اجلاس ميں اٹھائيس رکن ملکوں کے وزراء ايسے مسودوں پر بحث و مباحثہ کر رہے ہيں، جن کے تحت رکن ممالک مہاجرين کے آبائی ممالک کے تعاون کے ساتھ مہاجرين کی واپسی کو يقينی بنا سکيں۔

بعد ازاں آج شام ہی يورپی يونين کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ بھی لکسمبرگ پہنچ رہے ہيں، جہاں وہ وزرائے داخلہ کے ہمراہ ايک اور اہم اجلاس ميں شرکت کريں گے۔ شام سے شروع ہونے والے اس اجلاس ميں بلقان ممالک کے علاوہ ترکی، لبنان اور اردن کے وزرائے خارجہ بھی شرکت کر رہے ہيں۔ اس اجلاس ميں مہاجرين کی ترکی اور لبنان کے راستے مغربی يورپ آمد کے سلسلے کو روکنے کے معاملے پر بات چيت متوقع ہے۔