1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرين کا مسئلہ عالمی سطح کا بحران ہے، جی سيون

عاصم سليم27 مئی 2016

ترقی يافتہ ممالک کے گروپ جی سيون کی جانب سے کہا گيا ہے کہ مہاجرين کا بحران ايک عالمی سطح کا مسئلہ ہے اور سے نمٹنے کے ليے تمام ملکوں کی کوششيں درکار ہيں۔ گروپ نے بڑے پيمانے پر ہونے والی ہجرت کی وجوہات کے حل پر زور ديا۔

https://p.dw.com/p/1Iv6L
تصویر: Reuters/M. Djurica

’’دنيا بھر ميں مہاجرين، پناہ گزينوں اور اپنے ہی ملک ميں بے گھر ہو جانے والے افراد کی تعداد دوسری عالمی جنگ کے بعد اس وقت اپنی اونچی ترين سطح پر ہے۔ مہاجرين اور پناہ گزينوں کی ان دنوں بڑے پيمانے پر ہجرت ايک عالمی سطح کا مسئلہ ہے اور اس سے نمٹنے کے ليے رد عمل بھی عالمی سطح پر ہی ہونا چاہيے۔‘‘ يہ بيان ترقی يافتہ ممالک کے گروپ ’جی سيون‘ کے جاپانی شہر آئی شيما ميں ہونے والے دو روزہ اجلاس کے اختتام پر آج جمعے کے روز جاری کيا گيا۔ بيان ميں مزيد کہا گيا ہے کہ جی سيون ممالک کی اولين ترجيح اس چيلنج سے انسانی بنيادوں پر اور کارآمد انداز سے نمٹنا ہے تاکہ وسيع پيمانے پر ہونے والی مہاجرت کی حقيقی وجوہات کا حل نکالا جا سکے۔

گزشتہ برس شام، عراق اور افغانستان سميت چند ايشيائی اور شمالی افريقی رياستوں سے قريب 1.3 ملين مہاجرين نے سياسی پناہ کے ليے يورپ کا رخ کيا۔ بين الاقوامی ادارہ برائے ہجرت (IOM) کے مطابق اس سال بھی اب تک قريب 190,000 مہاجرين اور تارکين وطن سمندری راستوں سے يورپ پہنچ چکے ہيں جبکہ 1300 سے زائد بہتر زندگی کی تلاش کے اس خطرناک سفر ميں اپنی زندگيوں سے ہی ہاتھ دھو بيٹھے۔

جی سيون امريکا، جاپان، جرمنی، برطانيہ، فرانس، اٹلی اور کينيڈا پر مشتمل ہے
جی سيون امريکا، جاپان، جرمنی، برطانيہ، فرانس، اٹلی اور کينيڈا پر مشتمل ہےتصویر: Reuters

امريکا، جاپان، جرمنی، برطانيہ، فرانس، اٹلی اور کينيڈا پر مشتمل جی سيون گروپ کی جانب سے اجلاس ميں يہ عنديہ ديا گيا ہے کہ اس بحران کے حل کے ليے اضافی مالی مدد کی جائے گی۔ اگرچہ اس سلسلے ميں فی الوقت کسی باقاعدہ مالی امداد کا اعلان نہيں کيا گيا تاہم جرمن چانسر انگيلا ميرکل نے رپورٹروں کو بتايا کہ جی سيون نے اس سال عراق پر توجہ مرکوز کرنے کا فيصلہ کيا ہے اور ممکنہ طور پر بغداد حکومت کو قريب چار بلين ڈالر کی امداد دی جا سکتی ہے۔

علاوہ ازيں ترقی يافتہ ممالک کی گروپ کی جانب سے جاری کردہ بيان ميں مالياتی اداروں اور ڈونرز سے بھی مطالبہ کيا گيا ہے کہ وہ اس ضمن ميں مالی اور تکنيکی معاونت بڑھائيں۔ بيان ميں بالخصوص شامی خانہ جنگی کا ذکر ہے، جس کے خاتمے کو مہاجرين کی وسيع پيمانے پر يورپ ہجرت کو روکنے کے ليے ناگزير قرار ديا گيا۔