1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرين کی منتقلی کی يورپی ڈيل ختم

عاصم سلیم
27 ستمبر 2017

مہاجرين کی يورپی يونين کے رکن ممالک ميں تقسيم سے متعلق ڈيل کی مدت آج ختم ہو رہی ہے۔ چند مشرقی يورپی رياستيں شروع ہی سے اس ڈيل کے خلاف تھيں، جس سبب طے شدہ تعداد ميں سے صرف بيس فيصد مہاجرين اس ڈيل سے مستفيد ہو سکے۔

https://p.dw.com/p/2kpEc
Griechenland Flüchtlinge auf Lesbos | Mahnmal griechische Flüchtlinge
تصویر: DW/V. Haiges

يورپی کميشن کی ايک خاتون ترجمان نے اپنے ايک حاليہ بيان ميں کہا، ’’ہمارے نظريے ميں مہاجرين کی يورپی يونين کے رکن ممالک ميں تقسيم کی ڈيل کامياب ثابت ہوئی ہے۔‘‘ دو برس قبل طے پانے والی اس ڈيل کے تحت مجموعی طور پر 160,000 مہاجرين کو رکن ممالک ميں بسايا جانا تھا۔ تاہم منگل کو اس ڈيل کے آخری روز تک معاہدے کے توسط سے صرف انتيس ہزار تارکين وطن کو قانونی طور پر پناہ فراہم کی جا سکی تھی۔ آج يعنی بدھ سے يونان پہنچنے والے پناہ کے کسی بھی متلاشی شخص کو اب اس ڈيل کے ذريعے کسی يورپی ملک ميں نہيں بسايا جا سکتا تاہم منگل چھبيس ستمبر سے قبل پہنچنے والے دس ہزار افراد منتقلی کے اہل ہيں۔

يہ ڈيل سن 2015 ميں مہاجرين کے بحران کے عروج پر اس وقت تشکيل دی گئی تھی، جب مشرق وسطیٰ، جنوبی ايشيا اور شمالی افريقہ سے لاکھوں کی تعداد ميں تارکين وطن يونان پہنچ رہے تھے، جس سبب ايتھنز حکام کو شديد مشکلات درپيش تھيں۔ اس وقت يورپی کميشن نے ايتھنز حکام پر سے بوجھ کم کرنے کے ليے ايک باقاعدہ نظام کے تحت اور کوٹے کے مطابق مہاجرين کی رکن ممالک ميں منصفانہ تقسيم کی منظوری دی تھی۔ تاہم ہنگری اور سلوواکيہ سميت چند مشرقی يورپی رياستيں ابتداء ہی سے اس ڈيل کے خلاف تھيں۔ حتی کہ اس سلسلے ميں انہوں نے يورپی عدالت برائے انصاف سے بھی رابطہ کيا اور جس کا حال ہی ميں ان کے خلاف فيصلہ آيا۔

يورپی يونين کے کمشنر برائے مائیگريشن ديميتريس اوراموپولس کے بقول معاہدے کے تحت بسائے جانے والے مہاجرين کی تعداد اس ليے بھی کم  رہی کيوں کہ يورپی يونين اور ترکی کے مابين طے پانے والی ايک اور ڈيل کے بعد يونان پہنچنے والے تارکين وطن کی تعداد ميں خاطر خواہ کمی نوٹ کی گئی تھی۔

Infografik Flüchtlinge Quoten Europa ENG