1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرين کے ليے يکساں موقف کے حامل يورپی ملکوں کی سمٹ

عاصم سليم16 دسمبر 2015

جرمن چانسلر انگيلا ميرکل يورپی يونين کی سمٹ کے موقع پر آٹھ يورپی رياستوں اور ترکی کی اعلیٰ قيادت کے ساتھ ايک ایسے اجلاس ميں بھی شرکت کريں گی، جس ميں ترکی ميں موجود پناہ گزينوں کی يورپی ممالک منتقلی زير بحث آئے گی۔

https://p.dw.com/p/1HO0v
تصویر: Reuters/E. Vidal

جمعرات سترہ دسمبر کو برسلز ميں يورپی يونين کی باقاعدہ سمٹ کے موقع پر آسٹريا، بيلجيئم، فن لينڈ، جرمنی، يونان، لکسمبرگ، ہالينڈ اور سويڈن کے سربراہان ايک اور اجلاس ميں شرکت کريں گے، جس کی قيادت جرمن چانسلر انگيلا ميرکل کريں گی۔ اس اجلاس کے بارے ميں اطلاع برسلز ميں آسٹرين سفارت خانے کے ترجمان نے دی ہے۔

يورپی بر اعظم کو درپيش مہاجرين کے بحران کے تناظر ميں يورپی يونين کی چند رکن رياستوں کے اس سربراہی اجلاس کو ’رضامندوں کی کوليشن‘ کہا جا رہا ہے۔ اجلاس ميں شريک ہونے والے تمام ممالک پناہ گزينوں کے حوالے سے ديگر يورپی ملکوں کے مقابلے ميں مختلف موقف رکھتے ہيں اور تارکين وطن کو پناہ دينے کے حق ميں ہيں۔ اس کے برعکس مشرقی يورپی رياستيں ایک لاکھ ساٹھ ہزار مہاجرين کی تقسيم کے حوالے سے رواں سال طے شدہ معاہدے کے خلاف ہيں۔ اسی تناظر ميں رواں ہفتے کے آغاز پر ترک وزير خارجہ مولود چاويش اولو نے کہا تھا کہ اجلاس اس معاملے پر يکساں موقف کے حامل ملکوں کے سربراہان کے درميان ہو گا اور اس کی قيادت چانسلر ميرکل کريں گی۔

منی سمٹ کی قيادت انگيلا ميرکل کريں گی
منی سمٹ کی قيادت انگيلا ميرکل کريں گیتصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS.com/D. Alvarez

جرمنی کی کاوشوں کے نتيجے ميں گزشتہ ماہ يورپی يونين اور ترکی کے مابين ايک معاہدہ طے پايا، جس کے مطابق ترکی ميں موجود قريب دو ملين شامی مہاجرين کی امداد کے ليے 3.2 بلين ڈالر ديے جائيں گے جبکہ اس کے بدلے انقرہ حکومت اپنے ہاں سے پناہ گزينوں کی يورپ روانگی کو روکنے ميں مدد فراہم کرے گی۔

سال رواں کے دوران تقريباً ايک ملين پناہ گزين يورپ پہنچ چکے ہيں، جن کی اکثريت شام، عراق اور افغانستان سے ہے۔ يورپی حکام ان دنوں اتنی بڑی تعداد ميں تارکين وطن کی آمد کے نتيجے ميں نمودار ہونے والے ان گنت مسائل سے نمٹنے کی کوششوں ميں ہيں۔ جمعرات کو يورپی يونين کی باقاعدہ سمٹ ميں اس نئے منصوبے پر بھی بات چيت متوقع ہے، جس کے مسودے ميں يہ تجويز دی گئی ہے کہ يورپی يونين کی بارڈر سکيورٹی ايجنسی فرنٹيکس کو وسعت دی جائے۔ مسودے کے تحت فرنٹيکس کے پاس يہ اختيار بھی ہونا چاہيے کہ وہ رکن ملکوں کی اجازت کے بعير وہاں اپنے دستے تعينات کر سکے۔