1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین اٹلی آئے تو ساتھ بیماریاں بھی لائے، اطالوی میڈیا

اے ایف پی
11 ستمبر 2017

 مہاجرین کی خبروں کی یورپی ویب سائٹ انفو میگرانٹ کے مطابق ایک چار سالہ اطالوی بچی کی ملیریا کے باعث موت ہونے کے بعد اٹلی کے چند ذرائع ابلاغ  کی جانب سے مہاجرین پر اپنے ساتھ امراض اٹلی لانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2jjFY
Italien ausgeräumter Palast am Unabhängigkeitsplatz
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS.com/P. Cortellessa

اطالوی اخبار ’لبرو‘ نے اپنی چھ ستمبر کی اشاعت میں ایک رپورٹ کو اس شہ سرخی کے ساتھ پیش کیا،’’ غربت کے بعد وہ بیماریاں بھی لے آئے۔ مہلک بیماریوں میں مبتلا مہاجرین انفیکشن پھیلا رہے ہیں۔‘‘ روم کے روزنامے’ 11 ٹیمپو‘ نے لکھا،’’ تارکین وطن کا ملیریا‘‘

اس قسم کی خبروں سے اٹلی کی نیشنل یونین آف جرنلسٹ نے غم وغصے کا اظہار کیا ہے۔

'جھوٹی خبریں‘

مرنے والی اطالوی بچی نے ملیریا کی وبا پائے جانے والے ممالک کی طرف سفر نہیں کیا تھا بلکہ وہ بریشا کے ایک ہسپتال میں ذیابیطس کے علاج کی غرض سے داخل ہوئی تھی۔

اسی ہسپتال میں ایک خاندان جو حال ہی میں افریقی ملک برکینا فاسو سے واپس آیا تھا، ملیریا کا علاج کروا رہا تھا اور شائد یہی اخبار کی ہیڈ لائن کی وجہ بنی۔

اٹلی میں صحافیوں کی یونین اور نیشنل ایسوسی ایشن آف جرنلسٹ کے مطابق،’’ غیر ملکیوں کے خلاف سنسنی پھیلانے والی اور بے بنیاد خبروں کی اشاعت صحافتی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے اور یہ بے وجہ کے خدشات کو جنم دیتی ہیں۔‘‘

عدالت سے رجوع پر غور

اٹلی میں ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت دیگر کچھ تنظیمیں مہاجرین کے خلاف مذکورہ خبریں شائع کرنے پر عدالت سے رجوع کرنے پر غور کر رہی ہیں۔ اٹلی میں مہاجرین کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’کارٹا دی روما‘ کے سربراہ گیووانی ماریا بیلو نے انفو میگرانٹ کو بتایا،’’ انفیکشن کے ایک کیس کو بنیاد بنا کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ مہاجرین مہلک امراض اپنے ساتھ لائے ہیں۔ یہ با لکل جھوٹی خبر ہے۔‘‘