مہاجرین پر حملے، جرمن گروپ کے خلاف مقدمے کا آغاز
7 مارچ 2017’’فرائی ٹال گروپ‘‘ سے تعلق رکھنے والے ملزمان میں سات جرمن مرد شہری اور ایک خاتون شامل ہیں۔ اِن ملزمان کی عمریں اُنیس سے لے کر انتالیس برس کے درمیان ہیں جبکہ خاتون ملزمہ کی عمر اٹھائیس برس بتائی گئی ہے۔
تفتیش کاروں کے مطابق انتہائی دائیں بازو کی سوچ کے حامل اس شدت پسند گروپ کا نام جرمنی کے شہر ڈریسڈن کے ایک مضافاتی قصبے کے نام پر رکھا گیا تھا۔ ’’فرائی ٹال‘‘ کا قصبہ ڈریسڈن شہر سے آٹھ کلومیٹر کی دوری پر ایک چھوٹے سے دریا کے کنارے واقع ہے۔
جرمن استغاثہ کے مطابق اِن ملزمان نے سن 2015 میں جولائی اور نومبر کی درمیانی مدت میں پناہ گزینوں کی رہائش گاہوں اور ایسے افراد کے گھروں اور دفاتر پر پانچ بم حملے کیے جو اِن سے مختلف سوچ کے حامل تھے۔ اِن حملوں میں دو افراد زخمی ہوئے تھے۔
ان آٹھ جرمن افراد پر ایک دہشت گرد گروہ کے قیام، اقدامِ قتل اور خطرناک جسمانی نقصان پہنچانے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ فرائی ٹال کا نام سن 2015 کے موسمِ گرما میں تارکینِ وطن کے خلاف مظاہروں کے باعث اخباروں کی شہ سرخی بنا رہا ہے۔
جرمن دفترِ استغاثہ نے گزشتہ نومبر میں بتایا تھا کہ اِن حملوں سے ’فرائی ٹال گروپ‘ کا مقصد خوف اور گھٹن کا ماحول پیدا کرنا تھا۔ حکام کو توقع ہے کہ اِس مقدمے کی سماعت طویل عرصے تک چلے گی۔ اسی تناظر میں حکام نے شہر کے مضافات میں ایک ایسی عمارت میں پانچ ملین یورو کی لاگت سے خصوصی کورٹ روم تیار کیا ہے جو پناہ گزینوں کی رہائش کے لیے بنائی گئی تھی۔
اس کورٹ روم کے ایک طرف قیدیوں کے لیے کمرے بھی بنائے گئے ہیں۔ ڈریسڈن ، جرمنی میں انتہائی دائیں بازو کے اسلام و مہاجرین مخالف گروہ پیگیڈا کا مرکز ہونے کے باعث خصوصی طور پر اجانب دشمنی برتنے والے گروہوں کا فوکل پوائنٹ رہا ہے۔
جرمن پراسیکیوٹرز نے ’فرائی ٹال گروپ‘ پر چیک جمہوریہ کے بنے ہوئے فائر کریکرز کا استعمال کرتے ہوئے پائپ بم اور دیگر دھماکہ خیز مواد بنانے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔ استغاثہ کے مطابق یہ گروپ فرائی ٹال ہی میں بائیں بازو کی ایک سیاسی جماعت کے ایک رہنما کی گاڑی پر دھماکا خیز مواد پھینکنے اور پارٹی دفتر پر حملے میں بھی ملوث رہا ہے۔
علاوہ ازیں استغاثہ نے یہ بھی کہا ہے کہ ان ملزمان نے تارکین وطن کی رہائش گاہوں پر دو بم حملے بھی کیے تھے، جن کے نتیجے میں کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے تھے اور وہاں کے متعدد مکینوں کے چہروں پر زخم بھی آئے تھے۔