1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کا بحران: یورپی یونین سمٹ بلائی جائے: جرمن چانسلر

عابد حسین15 ستمبر 2015

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ رکن ملکوں کے لیڈروں کا سربراہ اجلاس اگلے ہفتے کے دوران طلب کرے۔ انہوں نے مہاجرین کے معاملے پر ایک مشترکہ حل تلاش کرنے کو وقت کی ضرورت قرار دیا۔

https://p.dw.com/p/1GWyL
جرمن اور آسٹریا کے چانسلرزتصویر: Reuters/Hannibal Hanschke

انگیلا میرکل نے سربراہ اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ برلن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کی۔ میرکل نے واضح کیا کہ  اِس سمٹ میں مہاجرین کی آمد سے پیدا ہونے والے یورپی بحران کا ایک مشترکہ حل تلاش کیا جائے۔ میرکل نے یورپی یونین کی سمٹ کا مطالبہ برلن میں اپنے آسٹرین ہم منصب ویرنر فے مان سے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔  میرکل کے مطابق اِس وقت ایک انتہائی مشکل صورت حال کے علاوہ بڑے چیلنج کا سامنا ہے اور مشترکہ کوششیں وقت کی ضرورت ہیں۔ اِس سربراہ اجلاس کے مطالبے میں آسٹریا کے ساتھ سلوواکیہ بھی شامل ہو گیا ہے۔

اُدھر جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ جو رکن ریاستیں مہاجرین کے بوجھ میں حصہ دار بننے سے کترا رہی ہیں، اُن پر جرمانہ عائد کیا جائے۔ جرمن وزیر داخلہ نے ملکی نشریاتی ادارے زیڈ ڈی ایف کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وہ ملک جو مہاجرین کو پناہ دینے سے انکاری ہیں، وہاں کچھ نہیں ہو گا کیونکہ مہاجرین ایسے ملکوں سے گزرتے ہوئے آگے بڑھ جائیں گے اور بوجھ اُن ملکوں پر پڑے گا جہاں اُن کا پڑاؤ ہو گا۔ ڈی میزیئر نے اپنے انٹرویو میں واضح کیا کہ اِس بنیاد پر ایسے ملکوں پر پریشر بڑھانا ضروری ہے کیونکہ اِن ملکوں کو یونین کی جانب سے ملکی سلامتی کے ڈھانچے کو بہتر خطوط پر استوار کرنے کی مالی معاونت باقاعدگی سے کی جاتی ہے۔

Ungarn Budapest Flüchtlinge mit Merkel Plakaten
ہنگری میں ایک پناہ گزین انگیلا میرکل کی تصویر اٹھائے ہوئےتصویر: Getty Images/AFP/C. Stache

یورپی ملک ہنگری نے سربیا کی سرحد پر واقع دو قصبوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ انہی قصبوں سے مہاجرین کی ہنگری میں داخل ہونے کی کوششوں میں ہوتے ہیں۔ اِس کے علاوہ ہنگری کی حکومت نے خبردار کیا ہے کہ جو مہاجرین سربیا سے منسلک سرحد کو عبور کر کے ملک میں داخل ہو رہے ہیں، ان کو محض چند دنوں کے اندر ملک سے نکال دیا جائے گا۔ ہنگری کی دائیں بازو کی حکومت نے گزشتہ روز مہاجرین اور پناہ کے متلاشی افراد کے خلاف کارروائی کے لیے پیر کے روز سخت قوانین بھی منظور کر لیے تھے۔ بوڈا پیسٹ حکومت نے سربیا کی سرحد پر باڑ لگانے کے بعد اشارہ دیا ہے کہ رومانیہ کے ساتھ ملحقہ سرحد پر بھی باڑ تعمیر کی جا سکتی ہے۔

پیر کی رات گئے تک جاری رہنے والے یورپی یونین کے وزرائے داخلہ کے طویل مذاکرات بظاہر بے نتیجہ رہے۔ طویل بات چیت کے بعد بھی یورپ میں داخل ہونے والے مہاجرین کے دباؤ کو مساوی طور پر تقسیم کرنے پر کوئی مشترکہ حل تلاش نہیں کیا جا سکا۔ چھ گھنٹوں تک جاری رہنے والی بات چیت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ یونان اور اٹلی میں موجود مہاجرین کو دیگر ممالک میں رضاکارانہ طور پر آباد کیا جائے گا۔ یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ حتمی معاہدے تک پہنچنے کے لیے آٹھ اکتوبر کو دوبارہ مذاکرات ہوں گے۔