1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کا بحران، یورپی یونین کی پالیسی پر برطانوی تحفظات

عابد حسین19 دسمبر 2015

یورپی یونین کے رکن ملکوں میں یورپی مہاجرین کی فلاح و بہبود کے فنڈ پر بظاہر کوئی سمجھوتا نہیں ہو سکا ہے۔ برطانوی وزیراعظم یورپی مہاجرین کی اپنے ملک آمد پر سخت مؤقف اپنائے ہوئے ہیں جبکہ یونین کا ردعمل اِس کے برعکس ہے۔

https://p.dw.com/p/1HQOD
برسلز میں برطانوی وزیراعظم پریس کانفرنس کرتے ہوئےتصویر: REUTERS/Yves Herman

برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے کل جمعے کے روز برسلز میں یورپی یونین میں شامل رہنے یا اِسے خیرباد کہہ دینے کے حوالے سے اگلے برس ریفرنڈم کروانے کا ایک مرتبہ پھر اشارہ دیا ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ برطانوی وزیراعظم کے لیے ریفرنڈم کے انعقاد اور اپنے مؤقف کے مطابق نتائج حاصل کرنے کے لیے خاصی محنت کی ضرورت ہے اور اِس کے لیے وقت کم ہوتا چلا جا رہا ہے۔ یورپی مہاجرین کا معاملہ یورپی رہنماؤں کے سربراہ اجلاس کے دوران، خاص طور پر جمعرات کو میٹنگ پر چھایا رہا تھا۔

کیمرون ریفرنڈم کے انعقاد کی مہم کے دوران یورپی یونین کے رکن ملکوں کے مہاجرین کی برطانیہ آمد پر انہیں ویلفیئر فنڈ کی فراہمی پر پابندی کے تناظر میں بنیادی وجوہات بھی عام کرنے کی کوشش کریں گے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ مضبوط وجوہات کے بغیر وہ یہ پابندی عائد کرنے میں ناکامی سے دوچار ہو سکتے ہیں۔ کیمرون کے مخالفین کہہ سکیں گے کہ بقیہ یورپی ملکوں میں برطانوی شہریوں کو ویلفیئر فنڈ کی سہولت حاصل ہے تو برطانیہ کیوں انکاری ہے۔ دوسری جانب یورپی یونین کے رہنماؤں نے بھی کیمرون کے اس منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے لندن حکومت کے اس موقف کو امتیازی قرار دیا ہے۔

EU-Gipfel zu Flüchtlingen und Brexit
ڈیوڈ کیمرون اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل بات چیت کرتے ہوئےتصویر: dpa/Denis Closon

فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ نے کیمرون کو متنبہ کیا ہے کہ اُن کی تجاویز ناقابلِ قبول ہیں۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل عمومی طور پر برطانیہ کی حمایت کرتی ہیں لیکن انہوں نے اِس تناظر میں ملفوف انداز میں کہا ہے کہ یورپی یونین کی بنیادی کامیابیوں میں یورپی ادغام کے اہم اصول یعنی نقل و حرکت کی آزادی اور غیر امتیازی اصولوں پر دوبارہ بات چیت نہیں ہو سکتی۔ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ اگلے برس فروری میں یورپی یونین کی سمٹ میں ڈیوڈ کیمرون کو یورپی رہنماؤں کے سخت اور متفقہ مؤقف کا سامنا ہو سکتا ہے۔

یورپی یونین کے صدر ڈونلڈ ٹُسک سمیت کئی اور رہنماؤں نے بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ معتبر برطانوی جریدے ’گارڈین‘ نے کل جمعے کے روز شہ سرخی لگائی تھی کہ ’ کیمرون کو یورپی بینیفٹ پلان پر سخت مؤقف کا سامنا ہے‘۔ اسی طرح ایک اور اخبار ’سن‘ نے شہ سرخی لگائی کہ ’کیمرون کا پلان ختم کر دیا گیا‘۔ یہ امر اہم ہے کہ ڈیوڈ کیمرون یورپی یونین کے ساتھ اصلاحاتی تعلقات چار مختلف سمتوں میں بہتر کرنا چاہتے ہیں اور اُن میں سماجی بھلائی کے فنڈ کا معاملہ انتہائی نزاعی صورت اختیار کیے ہوئے ہے۔

یورپی یونین سمٹ کے اختتام پر برسلز میں پریس کانفرنس کے دوران برطانوی وزیراعظم نے واضح کیا کہ موجودہ پیش رفت کے تناظر میں اگلے برس ریفرنڈم کا انعقاد ممکن ہے۔ ابھی ریفرنڈم کے لیے کوئی حتمی تاریح طے نہیں کی گئی لیکن جون میں اِس کا انعقاد ہو سکتا ہے۔