1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کو روکنے کے لیے لیبیائی کوسٹ گارڈز کی تربیت

عابد حسین
31 جنوری 2017

یورپی یونین نے لیبیا کے کوسٹ گارڈز کی خصوصی تربیت کے دوسرے مرحلے کا آغاز کر دیا ہے۔ اس تربیت کا بنیادی مقصد بحیرہ روم سے یورپ کی جانب افریقی مہاجرین کی آمد کو روکنا ہے۔

https://p.dw.com/p/2WhEy
EU Militäroperation Sophia im Mittelmeer Boote der italienischen Marine
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Lami

لیبیا کےکوسٹ گارڈز کی تربیت کے دوسرے مرحلے کا آغاز پیر تیس جنوری سے ہو گیا ہے۔ کوسٹ گارڈز کی تربیت کا یہ پروگرام گزشتہ برس اکتوبر میں شروع کیا گیا تھا۔ گزشتہ روز شمالی افریقہ کے مسلمان ملک لیبیا کے بیس کوسٹ گارڈز کی تربیت یونان کے جزیرے کریٹ میں شروع ہوئی۔

یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف فیڈیریکا موگیرینی کے مطابق اِس تربیت میں کھلے سمندر میں میری ٹائم قوانین کے نفاذ اور اِس عمل کے مختلف ضوابط کو استعمال کرنے کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا۔ اس تربیتی پروگرام کے دوران کوسٹ گارڈز کو انسانی حقوق کے علاوہ صنفی تفریق اور حقوق کے بارے میں آگاہی بھی فراہم کی جائے گی۔ بیان کے مطابق کوسٹ گارڈز کو سمندر میں مہاجرین کو روکنے اور اُن کو حادثہ پیش آنے کی صورت میں بچانے کی عملی تربیت بھی فراہم کی جائے گی۔

اس تربیتی عمل کے پہلے مرحلے میں اٹہتر کوسٹ گارڈز کی تربیت اب آخری مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ یہ ٹریننگ رواں برس فروری میں مکمل ہو جائے گی۔ یورپی یونین کی کوشش ہے کہ لیبیا کے اندر پیدا شدہ خانہ جنگی جیسے حالات سے یورپ کی جانب مہاجرت کرنے والوں کو لیبیا کے کوسٹ گارڈز اپنے ملک کے قریب ہی روک لیں تا کہ یہ لوگ بحیرہ روم کو کمزور کشتیوں پر پار کرنے کا خطرہ مُول نہ لیں۔

Italien Bedford-Strohm besucht Marineschiff Werra
یورپی یونین کے نگرانی کے مشن میں شامل فوجیوں کو خصوصی بریفینگ دی جا رہی ہےتصویر: picture-alliance/dpa/M. Hadem

گزشتہ برس ایک لاکھ اسی ہزار سے زائد افریقی مہاجرین نے بحیرہ روم کو پار کرنے کے خطرناک سفر کو اختیار کیا اور ان میں سے پانچ ہزار کے قریب سمندربُرد ہو گئے۔ یونان پہنچنے والوں کی تعداد ایک لاکھ ستر ہزار سے زائد تھی۔ غیرقانونی مہاجرین سے بھری کشتیوں کو کنٹرول کرنے کے لیے یورپی یونین کی نگرانی کا بحری مشن ’’صوفیہ‘‘ بھی جاری ہے۔

گزشتہ ہفتے یورپی کمیشن نے لیبیا میں اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ کمزور یونٹی حکومت کے لیے بتیس لاکھ یورو کی امداد کا اعلان کیا تھا۔ یہ حکومت طرابلس میں قائم ہے لیکن ابھی اِس کی عملداری میں اضافہ ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔ اس کے علاوہ اس حکومت کو قبائلی مسلح گروپوں کے عدم تعاون کے ساتھ ساتھ لیبیا کی پارلیمنٹ کی جانب سے پالیسی امور پر شدید اختلافات کا بھی سامنا ہے۔