1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کی تقسیم کا معاملہ، یورپی وزرائے میں اختلافات برقرار

عاطف بلوچ، روئٹرز
19 نومبر 2016

یورپی یونین کے وزرائے خارجہ جمعے کے روز منعقدہ اجلاس میں ایک بار پھر مہاجرین کے بحران کے مشترکہ حل کے لیے پناہ گزینوں کی تقسیم کے کسی سمجھوتے پر متفق نہ ہو پائے۔

https://p.dw.com/p/2Sw7j
Türkei Dikili Flüchtlinge
تصویر: Getty Images/AFP/O. Kose

اس اجلاس میں یورپ پہنچنے والے مہاجرین کی یونین کی رکن ریاست میں لازمی تقسیم کے کلیے پر بات چیت ہوئی، تاہم متعدد یورپی ریاستیں ان مہاجرین کو اپنے ہاں بسانے پر رضامند نہیں ہیں۔

جرمن وزیرداخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے اس موقع پر کہا، ’’ہم سمجھوتے کے متمنی ہیں، تاہم فی الحال یہ سمجھوتہ ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔‘‘

یہ بات اہم ہے کہ جرمنی نے گزشتہ برس قریب نو لاکھ مہاجرین کو اپنے ہاں پناہ دی تھی۔

اس اجلاس میں یورپی یونین کے موجودہ سربراہ ملک سلوواکیہ کی جانب سے ایک منصوبہ پیش کیا گیا، جس میں کہا گیا تھا کہ یورپی یونین کے سیاسی پناہ سے متعلق ضوابط میں اصلاحات کی جانا چاہیے، تاہم وزراء اس پر متفق نہ ہوئے۔ یہ منصوبہ گزشتہ برس ایک اعشاریہ تین ملین مہاجرین کی یورپ آمد کے بعد ختم ہو گیا تھا۔ یورپی یونین کی رکن ریاستوں میں مہاجرین کے اس بڑے بحران سے نمٹنے کے موضوع پر واضح اختلافات پائے جاتے ہیں۔

رواں برس گزشتہ سال کے مقابلے میں مہاجرین کی یورپ آمد میں خاصی کمی ہوئی ہے، تاہم یونان اور اٹلی میں مہاجرین کی آمد کا سلسلہ اب بھی جاری ہے، جب کہ بحیرہء روم عبور کر کے یورپ پہنچنے کی اس کوشش میں سینکڑوں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔

گزشتہ برس یورپی ریاستیں یونان اور اٹلی میں موجود ایک لاکھ ساٹھ ہزار مہاجرین کو اپنے ہاں بسانے پر اصولی اتفاق کیا تھا، تاہم سلوواکیہ، پولینڈ اور ہنگری اس سلسلے میں مہاجرین کو اپنے ہاں جگہ دینے کی تجویز کو مسترد کر چکے ہیں۔

سلوواکیہ کے وزیرداخلہ روبرٹ کالیناک کے مطابق، ’’ہمیں یہ دکھانے کی کوشش نہیں کر سکتے کہ یہ کوٹہ نظام  اس سلسلے میں بنایا گیا تھا اور یہ اب بھی کام کر رہا ہے۔‘‘

ان کا کہنا تھا، ’’گزشتہ برس یورپ پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد ایک ملین سے زائد تھی جب کہ اس میں سے ایک لاکھ ساٹھ ہزار ایک نہایت قلیل تعداد ہے۔ اس تعداد میں سے بھی صرف دس ہزار مہاجرین کو یورپی کوٹہ سسٹم کے تحت مختلف ریاستوں میں بسایا گیا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کو ایک ایسا نظام تشکیل دینا چاہیے، جو کامیاب بھی ہو۔

جرمنی، سویڈن، اٹلی اور مالٹا یورپی یونین کی دیگر رکن ریاستوں پر زور ڈال رہے ہیں کہ وہ سیاسی پناہ کی درخواستوں سے متعلق ضوابط میں اصلاحات کریں اور اس معاملے پر مشرقی یورپی ریاستیں کسی طور رضامند دکھائی نہیں دیتے۔